مودی راج میں بھارت جنسی استحصال کا گڑھ بن گیا، عورتوں اور بچوں کی عزت غیر محفوظ

تمل ناڈو میں 10 سالہ بچی کے ساتھ اسکول سے گھر واپسی کے دوران جنسی زیادتی کی گئی

بھارت میں جنسی زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات نے عورتوں اور بچوں کی عزت اور تحفظ کو غیر محفوظ بنا دیا ہے۔ بی جے پی کی انتہا پسند ہندوتوا سوچ نے بھارت کو جنسی زیادتی کا گڑھ بنا دیا ہے جبکہ مودی سرکار بچوں سے جنسی زیادتی جیسے حساس معاملات پر فوری کارروائی کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق تمل ناڈو میں 10 سالہ بچی کے ساتھ اسکول سے گھر واپسی کے دوران جنسی زیادتی کی گئی اور پولیس نے 5 دن بعد مقدمہ درج کیا۔ یہ واقعہ ترولور ضلع میں پیش آیا جس پر امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر حزبِ اختلاف کی جانب سے وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن پر شدید تنقید کی گئی ہے۔

یونیسف کی 2005–2013 کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں 43 فیصد لڑکیاں 19 سال کی عمر سے پہلے ہی جنسی استحصال کا شکار ہو جاتی ہیں۔ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ میں بھی اس بات کی تصدیق کی گئی ہے۔ نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو کے مطابق 2019 میں بچوں کے خلاف جرائم میں 4.5 فیصد اضافہ ہوا اور 148,185 کیسز رپورٹ ہوئے۔ سب سے زیادہ کیسز مہاراشٹرا، اتر پردیش، مادھیہ پردیش، کرناٹکا اور گجرات میں 2017 سے 2019 کے دوران رپورٹ ہوئے۔

اکنامک ٹائمز کے مطابق بھارت میں 2016 سے 2022 کے درمیان بچوں سے زیادتی کے مقدمات میں 96 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ بین الاقوامی تنظیم فئیر پلینیٹ کے مطابق بھارت میں صرف 2022 میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے 38,911 مقدمات درج ہوئے۔

بھارت میں جنسی جرائم سے تحفظ کے قانون کے باوجود قانون نافذ کرنے والے ادارے بچوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہیں۔ مودی حکومت کی ناقص پالیسیوں کے باعث بھارت میں جنسی استحصال کے واقعات میں مسلسل اضافہ ایک المیہ بن چکا ہے جبکہ سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرا کر ریاستی ناکامی پر پردہ ڈالنے میں مصروف ہیں۔

بھارت میں عورتوں اور بچوں کے ساتھ عصمت دری کے واقعات ہندوتوا سرکار اور شدت پسند معاشرے کی علامت بن چکے ہیں، جس سے بھارت میں عورتوں اور بچوں کی جان و عزت غیر محفوظ ہو کر رہ گئی ہے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*