
وزیر داخلہ سندھ کی زیر صدارت اجلاس میں نجی سیکیورٹی کمپنیوں کے ایس او پیز از سر نو ترتیب دینےکا فیصلہ کر لیا گیا ، وزیر داخلہ کے مطابق پرائیوٹ سیکیورٹی کمپنیز سے متعلق موجودہ قانون کا جائز ہ لے رہے ہیں اور اس ضمن میں ضروری ترامیم متعارف کرانے پر بھی کام کیا جارہا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق سندھ بھر میں 302 سیکیورٹی کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں جن میں سے صرف کراچی میں رجسٹرڈ کمنیوں کی تعدا د دو سو کے قریب ہے ۔کچھ عرصہ قبل اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے انکشاف کیاتھا کہ کراچی میں سیکویرٹی گارڈ کی تعدا 50 ہزار کے قریب ہے جو پولیس اہلکاروں کی تعداد سے ذیادہ ہے ۔
سندھ میں مستند اور رجسٹرڈ سیکیورٹی گارڈز کی شناخت کے لئے آل پاکستان سیکیورٹی ایجنسیز ایسوسی ایشن کی جانب سے ’بارکوڈ‘ لگا سروس کارڈ اور یونیفارم بیج فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، بار کوڈ کے ذریعے کسی بھی وقت موبائل فون ایپلیکیشن سے گارڈ کی تصدیق کی جاسکے گی۔
محکمہ داخلہ سندھ کی ہدایت کے مطابق نجی سیکیورٹی گارڈکو پولیس سے مماثلت رکھنے واللی وردی پہنے کی اجازت نہیں ہے ۔ قوائد کے مطابق سیکیورٹی گارڈز کو دوران ڈیوٹی اپنے پاس موجود اسلحے کے لائسنس کی اپنے ادارے کےاعلیٰ افسر سےتصدیق شدہ کاپی بھی رکھنا لازمی قرار دیا گیا ہے ۔
نجی سیکیورٹی کمپنیوں کو سالانہ لائسنس کی پابندی اور ریگولر ری نیوئل لازمی قرار دیا گیا ہے۔ غیر رجسٹرڈ کمپنیاں یا ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے پر محکمہ داخلہ سیکیورٹی کمپنی کا لائیسنس منسوخ کرنے کا بھی اختیار رکھتا ہے ۔کراچی اور اندرون سندھ میں قائم پولیس ٹریننگ اسکولز میں نجی گارڈز کو فائرنگ کی تربیت فراہم کرنے سے متعلق معاملہ بھی زیر غور ہے ۔