
کراچی: (پریس ریلیز) پاکستان تحریک انصاف سندھ کے ڈپٹی سیکریٹری پولیٹیکل ٹریننگ اور سینیئر ممبر عمران ٹائیگرز کراچی رامش عظیم نے سپریم کورٹ کے فل کورٹ بینچ کی جانب سے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ پاکستان کے کروڑوں ووٹرز کے مینڈیٹ کے ساتھ کھلا مذاق ہے اور ایک بار پھر یہ ثابت ہو گیا ہے کہ عدلیہ، بیوروکریسی، میڈیا مافیا اور الیکشن کمیشن ایک مشترکہ ایجنڈے کے تحت عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کو دیوار سے لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قوم کو یاد ہے کہ ہمارا انتخابی نشان چھینا گیا، فارم 45 کو تبدیل کر کے جعلی فارم 47 تھوپے گئے، ہمارے امیدواروں کو اغوا کیا گیا، چادر و چار دیواری کا تقدس پامال ہوا، اور عمران خان جیسے عظیم لیڈر کو جھوٹے مقدمات میں قید کر دیا گیا، مگر قوم نہ رُکی، نہ بکی اور نہ جھکی۔ "قوم آج بھی عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے اور ان شاءاللہ کل بھی کھڑی رہے گی۔”
چیف الیکشن کمشنر اپنی آئینی مدت پوری کر چکا ہے مگر آج تک اس عہدے پر تقرری نہیں ہو سکی۔ عدلیہ کے انتخابات کرانے کے حکم کو نظرانداز کیا گیا، اور آج مخصوص نشستوں کا ایسا فیصلہ سامنے لایا گیا ہے جو جلد ہی سیاسی بندر بانٹ اور مصنوعی اکثریت کے قیام کا ذریعہ بنے گا۔
انہوں نے پاکستانی قوم سے پرزور اپیل کرتے ہوئے کہا کہ:
> "اب وقت آ چکا ہے کہ عہدوں اور مفادات کی سیاست کو ایک طرف رکھ کر ہر کارکن، ہر پاکستانی، خود کو رضاکارانہ طور پر پیش کرے۔ ہمیں اپنے اندر سے، اپنے گلی محلوں سے، اپنے گھروں سے قربانی، خدمت، اور مزاحمت کے جذبے کو بیدار کرنا ہوگا۔”
یہ وقت نعرے لگانے یا سوشل میڈیا پر پوسٹیں کرنے کا نہیں بلکہ ایک منظم، مربوط اور نظریاتی تحریک کی صورت میں میدانِ عمل میں اترنے کا ہے۔
"اب صرف ایک مقصد ہے — عمران خان کی رہائی، عوامی مینڈیٹ کی بحالی، اور پاکستان میں آئین و قانون کی بالادستی۔ جو آج اس جدوجہد میں عمران خان کے ساتھ کھڑا ہے، وہی درحقیقت حقیقی آزادی اور رول آف لا کی جنگ لڑ رہا ہے۔”
انہوں نے کہا کہ جو لوگ اسمبلیوں میں بیٹھ کر اقتدار کے مزے لے رہے ہیں، انہیں بھی اب فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ عوام اور عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں یا کرپٹ مافیا کے ساتھ۔
آخر میں رامش عظیم نے کہا:
> "جس دن عمران خان کی طرف سے کال آئے گی، اسی دن عوامی سمندر اس کرپٹ نظام کو بہا لے جائے گا۔ قوم تیار رہے، منظم ہو جائے، اور خود کو رضاکارانہ طور پر پیش کرے۔ یہی وقت ہے، یہی فیصلہ کن موڑ ہے!”