دریاؤں کے کنارے اور اندر قائم ہوٹلوں اور تجاوزات کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی، چیف سیکرٹری

سانحہ سوات کے بعد خیبرپختونخوا حکومت نے اہم فیصلے کرتے ہوئے دریاؤں کے اطراف موجود خطرات سے نمٹنے کے لیے جامع حکمت عملی کا اعلان کر دیا ہے۔ پشاور میں اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعد چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا نے میڈیا کو بریفنگ دی اور متعدد اقدامات کا اعلان کیا۔
چیف سیکرٹری کے مطابق ریور بیڈ میں ہر قسم کی مائننگ پر فوری پابندی عائد کر دی گئی ہے، جبکہ دریاؤں کے کنارے اور اندر قائم ہوٹلوں اور تجاوزات کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ اس ضمن میں کل سے مؤثر آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سانحہ سوات کی مکمل تحقیقات کیلئے تحقیقی ٹیم سوات پہنچ چکی ہے اور چیف سیکرٹری نے واضح کیا کہ غفلت برتنے والوں کی نشاندہی کرکے انہیں سزا دی جائے گی۔
ریسکیو ٹیموں کو ڈرونز، لائف سیونگ جیکٹس اور جدید آلات سے لیس کیا جا رہا ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں بروقت کارروائی کی جا سکے۔ ڈرونز کے ذریعے پانی میں پھنسے افراد کی نشاندہی ممکن بنائی جائے گی۔
ریسکیو، پولیس اور انتظامیہ کو گشت پر مامور کیا جائے گا، اور تمام دریاؤں پر ریسکیو اہلکاروں کی تعیناتی بھی کی جائے گی۔ ایریگیشن وارننگ سسٹم کا از سر نو جائزہ لیا جائے گا تاکہ بروقت وارننگ یقینی بنائی جا سکے۔
اے ڈی سی ریلیف کا دفتر رسپانس سینٹر قرار دے دیا گیا ہے، جہاں تمام متعلقہ محکموں کے اہلکار مستقل بنیادوں پر ڈیوٹیاں انجام دیں گے۔ملاکنڈ ڈویژن میں دریاؤں کی مؤثر نگرانی کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
چیف سیکرٹری نے کہا کہ پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے ذریعے عوام کو دریاؤں کی صورتحال سے بروقت آگاہ کیا جائے گا، تاکہ شہری غیر ضروری خطرات سے بچ سکیں۔
اجلاس کے اختتام پر سانحہ سوات میں جاں بحق ہونے والوں کے لیے اجتماعی دعا کی گئی، جبکہ ابھی تک لاپتہ 3 افراد کی تلاش کے لیے ریسکیو اداروں کو تمام ممکنہ اقدامات کی ہدایت کر دی گئی ہے۔