سانحہ سوات میں جاں بحق 10 افراد کی نماز جنازہ ادا، 4 افسران معطل

صوبائی حکومت کا سوات سانحے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کے لئے 15 لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان

سوات کے پرفضا مقام فضاگٹ میں پیش آنے والے دلخراش سانحے میں 18 سیاحوں میں سے 11 افراد سیلابی ریلے میں بہہ کر جاں بحق ہو گئے، چار افراد کو زندہ بچا لیا گیا جبکہ 3 لاپتہ افراد کی تلاش تاحال جاری ہے۔ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا نے سانحے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کے لئے 15 لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان کیا۔

ریسکیو ذرائع کے مطابق برآمد ہونے والی لاشوں میں پانچ خواتین، دو بچے اور ایک مرد شامل ہیں۔ جاں بحق افراد کا تعلق سیالکوٹ اور مردان سے تھا۔

سوات انتظامیہ نے واقعے کے بعد رات گئے کارروائی کرتے ہوئے اس ہوٹل کو سیل کر دیا جہاں متاثرہ سیاحوں نے ناشتہ کیا تھا۔ ہوٹل انتظامیہ اور شہریوں نے مزاحمت کی، جس پر علاقے میں شدید احتجاج کیا گیا۔

مظاہرین نے کہا کہ انتظامیہ کو حادثے سے قبل بارہا اطلاع دی گئی تھی، مگر کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ اب اپنی ناکامی چھپانے کے لیے کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔

واقعے کے بعد صوبائی حکومت نے غفلت کے مرتکب چار سرکاری افسران کو معطل کر دیا ہے۔ حکام کے مطابق مزید تحقیقات جاری ہیں اور غفلت ثابت ہونے پر مزید کارروائیاں کی جائیں گی۔

مردان میں جاں بحق ہونے والے فرمان اور کمسن عشال کی نماز جنازہ نواں کلی رستم میں ادا کی گئی، جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ جنازے کے دوران آہوں اور سسکیوں سے فضا سوگوار رہی۔

جاں بحق افراد کے رشتہ دار روح الامین نے بتایا کہ بچے دریائے کنارے جانے پر اصرار کر رہے تھے، تھوڑی دیر بعد سیلابی ریلہ آیا اور سب کو گھیر لیا۔ ہم چند لوگ معجزانہ طور پر بچ گئے۔

ادھر سیالکوٹ میں بھی متاثرہ خاندان کے آٹھ افراد کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔ 41 سالہ روبینہ بی بی اور اس کی دو بیٹیوں کی نماز جنازہ ڈسکہ کلاں میں جبکہ 3 سالہ ایان اور 12 سالہ آئمہ کی نماز جنازہ سمبڑیال روڈ پر عیدگاہ میں ادا کی گئی۔ تین بہنوں اجوا، میرب اور مشال کی نماز جنازہ بھی ادا کر دی گئی۔

نماز جنازہ میں شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی، ہر آنکھ اشکبار تھی اور پورا علاقہ سوگ میں ڈوبا ہوا تھا۔

دوسری جانب چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ نے سوات کا ہنگامی دورہ کیا اور مینگورہ بائی پاس کے قریب دریائے سوات میں پیش آئے افسوسناک حادثے کی جگہ کا جائزہ لیا۔ انہوں نے واقعے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کے لیے 15 لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان کیا۔

چیف سیکرٹری کے مطابق دریائے سوات میں حادثے کے دوران 85 افراد پھنس گئے تھے، جن میں سے 58 کو زندہ بچا لیا گیا، جبکہ اب تک 11 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔ باقی لاپتہ افراد کی تلاش تاحال جاری ہے۔

شہاب علی شاہ کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات میں غفلت ثابت ہونے پر انتظامی افسران اور ریسکیو کا ضلعی آفیسر معطل کر دیا گیا ہے، جبکہ ایک انکوائری کمیٹی واقعے کا مکمل جائزہ لے رہی ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ رپورٹ مکمل ہونے کے بعد غفلت برتنے والوں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔

چیف سیکرٹری نے بتایا کہ موسم کی خرابی اور وقت کی کمی کے باعث ریسکیو آپریشن کے دوران ہیلی کاپٹر موقع پر نہیں پہنچ سکا، تاہم زمین پر تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دریائے سوات میں ہر قسم کی کھدائی پر پابندی عائد کی جا رہی ہے، اور تجاوزات کے خلاف بھی سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ سیاحوں کے تحفظ کے لیے تمام ضروری ایس او پیز جاری کر دیے گئے ہیں تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔

چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت اس المناک واقعے پر غمزدہ خاندانوں کے ساتھ کھڑی ہے اور متاثرہ خاندانوں کو ہر ممکن امداد فراہم کی جائے گی۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*