بجٹ میں ڈیجیٹل اکانومی کے فروغ کے منصوبے کے لیے 1.97ارب روپے مختص کیے گئے ہیں

وفاقی حکومت آئندہ مالی سال 26-2025 کا بجٹ کل پیش کرے گی، جس میں ملک کے اہم شعبوں کے لیے بڑے ترقیاتی منصوبوں اور فنڈز کا اعلان کیا جائے گا۔ بجٹ میں وزارت دفاع کے لیے 11 ارب 55 کروڑ روپے کا ترقیاتی بجٹ مخصوص کیا گیا ہے، جس میں پہلے سے جاری 22 منصوبے بھی شامل ہوں گے جو آئندہ مالی سال میں بھی جاری رہیں گے۔
نیو گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ کی تکمیل کے لیے 4 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ ہائیڈرو میٹ منصوبے کی جدت کے لیے 2 ارب 89 کروڑ روپے فراہم کیے جائیں گے۔ اسلام آباد ائیرپورٹ کو پانی کی فراہمی کے لیے کسانہ ڈیم کی تعمیر کے لیے 20 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ موسمی صورتحال جانچنے والے ریڈارز کی تنصیب کے لیے ملتان اور سکھر میں 12 کروڑ 50 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحیت بڑھانے کے لیے ڈرونز کی خریداری اور ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے لیے 13 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اے ایس ایف اکیڈمی کراچی کی اپگریڈیشن کے لیے 1 کروڑ 60 لاکھ روپے، اور فیصل آباد ائیرپورٹ پر اے ایس ایف کی رہائش گاہوں کی تعمیر کے لیے 10 کروڑ روپے دیے گئے ہیں۔
بجٹ میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال کو بھی اہمیت دی گئی ہے، جہاں زراعت اور ایرو اسپیس کے شعبوں میں اے آئی کے لیے 28 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اسلام آباد میں نیشنل یونیورسٹی کے قیام کے لیے 1 ارب 93 کروڑ روپے کا فنڈ رکھا گیا ہے۔
وزارت ہاؤسنگ کے لیے کوئی نیا منصوبہ شامل نہیں کیا گیا، تاہم وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے پہلے سے جاری 21 منصوبوں کے لیے 2 ارب 30 کروڑ روپے دیے گئے ہیں۔ وزیر اعظم آفس کی تزئین و آرائش کے لیے ساڑھے 6 کروڑ اور وزیر اعظم اسٹاف کالونی کی ترقی کے لیے ساڑھے 5 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اسلام آباد میں سرکاری عمارتوں کی تعمیر و مرمت کے لیے 11 کروڑ روپے تجویز کیے گئے ہیں۔
کراچی کے گرین لائن بی آر ٹی منصوبے کے لیے 50 کروڑ روپے، منسٹر انکلیو اسلام آباد میں 12 نئے اپارٹمنٹس کی تعمیر کے لیے 13 کروڑ روپے، اور شہید ملت سیکرٹریٹ میں نئی لفٹس لگانے کے لیے 5 کروڑ روپے تجویز کیے گئے ہیں۔ حیدر آباد اور میر پورخاص میں وزیر اعظم پروگرام کے تحت ترقیاتی سکیموں کے لیے 8 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ترقیاتی بجٹ میں کمی کی گئی ہے، اور رواں مالی سال کے مقابلے میں آئندہ بجٹ میں 10.40 ارب روپے کی کمی کی گئی ہے۔ نئے بجٹ میں انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام کے لیے کل 13.52 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، تاہم کوئی نیا منصوبہ شامل نہیں کیا گیا۔
اسلام آباد میں ٹیکنالوجی پارک کی تعمیر کے لیے 4.91 ارب روپے، اور کراچی میں آئی ٹی پارک کی تعمیر کے لیے 4 ارب روپے دیے گئے ہیں۔ ڈیجیٹل اکانومی کے فروغ کے منصوبے کے لیے 1.97 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ آئی ٹی اسٹارٹ اپس اور خصوصی آئی ٹی ٹریننگ کے لیے 50 کروڑ روپے، جبکہ آئی ٹی انڈسٹری کی ری ویمپنگ کے لیے بھی 50 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں موبائل سروس بہتر بنانے کے لیے 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ صحت کے شعبے میں ایک مریض ایک آئی ڈی منصوبے کے لیے 9.71 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، جبکہ ڈیجیٹل پاکستان کی سلامتی اور سائبر سکیورٹی کے لیے 25 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
آئندہ بجٹ میں بڑی کمپنیوں کیلئے سپرٹیکس میں کمی کی تیاریاں
وفاقی حکومت آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بڑی کمپنیوں کو سپر ٹیکس میں ریلیف دینے کی تیاری کر رہی ہے، جب کہ درآمدی اشیاء اور گاڑیوں پر ٹیکس بڑھانے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق سالانہ 15 کروڑ روپے تک منافع کمانے والی کمپنیاں بدستور سپر ٹیکس سے مستثنیٰ رہیں گی۔جبکہ سالانہ 20 کروڑ روپے منافع پر سپر ٹیکس کی شرح 1 فیصد سے کم ہو کر 0.5 فیصد کیے جانے کی توقع ہے۔اسی طرح 25 کروڑ روپے منافع پر سپر ٹیکس 2 فیصد سے گھٹ کر 1.5 فیصد ہونے کا امکان ہے۔
سالانہ 30 کروڑ روپے تک منافع پر سپر ٹیکس بدستور 3 فیصد اور30 کروڑ سے زائد منافع پر سپر ٹیکس بدستور 4 فیصد رہنے کی توقع ہے۔
ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں 850 سی سی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس میں 5.5 فیصد اضافے کا امکان ہے، جس سے چھوٹی گاڑیاں خریدنے والے عوام متاثر ہوں گے۔
دوسری جانب حکومت نے مقامی صنعتوں کی لاگت کم کرنے کے لیے 3500 سے زائد درآمدی اشیاء اور خام مال پر ایڈیشنل ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی پر غور شروع کر دیا ہے۔
اسی طرح امپورٹڈ خام مال پر ودہولڈنگ ٹیکس میں کمی اورایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی میں 2 سے 5 فیصد تک کمی کی تجاویز بھی بجٹ کا حصہ بنائی جا رہی ہیں۔