کراچی، مسلح افراد کی فائرنگ، ایم کیو ایم کے دو کارکنوں سمیت 4 افراد زخمی، انیس قائم خانی کی شدید مذمت

کراچی: شہر قائد میں لیاقت آباد کے علاقے الکرم اسکوائر کے قریب واقع چائے کے ہوٹل پر موٹر سائیکل سوار ملزمان کی اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں چار افراد زخمی ہو گئے۔

زخمیوں میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے دو سینئر کارکنان بھی شامل ہیں جن کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے

پولیس اور چھیپا ذرائع کے مطابق، فائرنگ کا واقعہ بدھ کی شام پیش آیا، جب دو موٹر سائیکلوں پر سوار چار مسلح افراد نے ہوٹل پر موجود افراد کو نشانہ بنایا۔

زخمیوں میں ایم کیو ایم کے سیکٹر ممبر 38 سالہ عدیل علی عرف علی بلڈر اور جوائنٹ یونٹ انچارج 35 سالہ مصطفیٰ شامل ہیں، جنہیں چہرے اور سر پر گولیاں لگی ہیں۔ دیگر زخمیوں میں ہوٹل کا ویٹر 58 سالہ محمد اشفاق اور راہگیر 22 سالہ عبدالخالق  شامل ہیں۔

فائرنگ کے بعد علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا اور موقع پر بھگدڑ مچ گئی۔ اطلاع ملنے پر شریف آباد پولیس فوری طور پر موقع پر پہنچی اور چھیپا رضاکاروں کی مدد سے زخمیوں کو قریبی نجی اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں عدیل اور مصطفیٰ کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔

پولیس نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے کر کرائم سین یونٹ کو طلب کیا اور شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔

ابتدائی تفتیش کے مطابق واقعہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ ہو سکتا ہے، تاہم پولیس مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کر رہی ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما انیس قائمخانی بھی اسپتال پہنچے اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی

ان کا کہنا تھا کہ عدیل علی اور مصطفیٰ دونوں جماعت کے پرانے اور فعال کارکنان ہیں جنہیں جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا۔

ایس ایس پی سینٹرل کے مطابق، واقعے میں ملوث افراد کی تعداد چار تھی جو دو موٹر سائیکلوں پر سوار تھے۔ جائے وقوعہ اور ملزمان کے فرار کے راستوں پر نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے ملزمان کی شناخت کی کوششیں جاری ہیں۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*