سینیٹ اجلاس: فیصل واوڈا کی دفاعی بجٹ میں دو سے تین گنا اضافے کی تجویز، بھارت سے نمٹنے کیلئے پیٹ کاٹنے پر زور

حکومت دل بڑا کرے اور اپوزیشن کے ساتھ اختلافات کو طے کرے ، سینیٹر فیصل واوڈا

جمعرات کو جاری سینیٹ اجلاس کے دوران سینیٹر فیصل واوڈا نے ملک کی سلامتی اور دفاعی صلاحیت کو مضبوط بنانے کیلئے دفاعی بجٹ میں دو سے تین گنا اضافے کی پرزور تجویز دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنا پیٹ کاٹ کر دفاعی بجٹ کو بڑھانا پڑے گا، ہمیں ترقیاتی منصوبوں کی بجائے اب دفاع پر توجہ مرکوز کرنی ہو گی۔

فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان کی تنخواہوں کو دوگنا کرنا وقت کی ضرورت ہے اور بھارت کے مقابلے کے لیے حکمت عملی پر بھی سنجیدہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت سے جنگ کو منطقی انجام تک پہنچا کر ہی ہمیں ترقی کے بارے میں سوچنا چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم محفوظ ہاتھوں میں ہیں اور قوم متحد ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ بجٹ کو کیسے دو یا تین گنا کیا جائے۔

سینیٹر فیصل واوڈا نے بھارتی جارحیت پر پاکستان کے منہ توڑ جواب کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ پاک افواج نے حالیہ معرکہ میں دشمن کے 285 اہلکاروں کو ہلاک کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج نے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیت کا بھرپور مظاہرہ کیا اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر کی واضح ہدایت تھی کہ کسی سویلین کو نقصان نہ پہنچے۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ بھارت پاکستان کو کمزور سمجھ بیٹھا تھا، لیکن ہماری افواج نے جرات مندانہ جواب دے کر دشمن کو اس کی اوقات یاد دلا دی۔ ہم ہندوستان کے سامنے اپنی طاقت واضح کرچکے ہیں۔

فیصل واوڈا نے اپوزیشن کے کردار پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپوزیشن کو اعتماد میں لے۔ یہ سب کچھ اپوزیشن کو ساتھ ملائے بغیر ممکن نہیں ہوگا۔

فیصل واوڈا نے حکومت پر زور دیا کہ وہ دل بڑا کرے اور اپوزیشن سے اختلافات کو طے کرنے کیلئے سنجیدگی سے بات چیت کرے۔

انہوں نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ بھارت کی فوج کی تعداد ہم سے زیادہ ہے، لیکن ہم نے ابھی تک اپنا بھرپور دفاع کیا ہے اور ہماری قوم اور فوج ہر سطح پر تیار ہے۔

آر ایس ایس اور بی جے پی کی شدت پسند سوچ پاکستان پر حملوں کا ذمہ دار قرار
اجلاس کے دوران سینیٹ نے سینیٹر آغا شاہزیب درانی کی تحریک کو متفقہ طور پر منظور کر لیا جس کے تحت سانحہ خضدار پر بحث کے لیے وقفہ سوالات معطل کر دیا گیا۔

بھی بھارت نے عام شہریوں کو نشانہ بنایا، جب کہ پاکستان نے صرف فوجی اہداف پر جواب دیا۔

’نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں ہوگا تو ایسے واقعات ہوتے رہیں گے‘
خضدار واقعے پر بحث کے دوران سینیٹر ایمل ولی خان نے انتہائی جذباتی انداز میں کہا کہ ایسے شاید جانوروں کو بھی نہ مارا جائے جیسے ہمارے معصوم بچوں کو مارا گیا۔ انہوں نے اے پی ایس سانحے کے بعد بننے والے نیشنل ایکشن پلان پر عدم عملدرآمد پر شدید تنقید کی اور کہا کہ اگر نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں ہوگا تو ایسے واقعات ہوتے رہیں گے۔

ایمل ولی خان نے سوال اٹھایا کہ کیا اُن افسران کے خلاف کوئی کارروائی ہوگی جنہوں نے اس پالیسی پر عمل نہیں کیا؟ ان کا کہنا تھا کہ پچاس سال میں یہ طے نہیں ہوسکا کہ طالبان گڈ ہیں یا بیڈ، یہ بھی طے نہیں ہو سکا کہ یہ دہشتگرد ہیں یا اسٹریٹیجک اثاثے؟

انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے عوام اب پراکسی جنگوں سے تنگ آ چکے ہیں۔ ہمیں امن امریکہ یا سعودیہ سے نہیں، اپنے دفاعی ادارے سے چاہیے۔

ایمل ولی خان نے مزید کہا کہ وفاق میں 50، 60 وزارتیں بیٹھی ہیں، کیا کر رہی ہیں؟

سینیٹر ایمل ولی نے خطے میں امن کی پالیسی اپنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایران اور افغانستان سے بات کرنی چاہیے، اور مفروضوں سے نکل کر تجارت کی طرف جانا ہوگا۔

ایمل ولی خان نے گزشتہ روز چئیرمین پی ٹی اے کے متنازع ریمارکس پر احتجاج کا معاملہ بھی اجلاس میں اٹھایا، جس پر چئیرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھجوا دیا اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے بھی رائے طلب کرلی۔

’فتنہ ختم کرنا ہوگا، حکومت معاملے کو سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے‘
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے خضدار کے سانحے کو ’’ناقابل برداشت‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت اپنی پراکسیز سے باز آ جائے، پاکستان ہر صورت میں اپنے بچوں کے قاتلوں کا حساب لے گا۔

اسحاق ڈار نے اعتراف کیا کہ نیشنل ایکشن پلان کے کچھ حصوں پر عملدرآمد نہیں ہوا، جس کا نقصان آج پوری قوم اٹھا رہی ہے۔ ہم نے بارڈرز کھول کر 35 سے 40 ہزار افراد کو ملک میں داخل ہونے دیا، اور ان میں سے بعض ہی ہمارے لیے آج فتنہ بنے ہوئے ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ اس فتنہ کو ختم کرنا ہوگا اور حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*