پیکا ایکٹ کے مقدمے میں صحافی فرحان ملک کی ضمانت منظور

کراچی کے ضلع شرقی کی عدالت نے پیکا ایکٹ کے مقدمے میں صحافی فرحان ملک کی ضمانت منظور کرلی۔

ضلع شرقی کی عدالت میں صحافی فرحان ملک کے خلاف پیکا ایکٹ کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔

عدالت نے ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض فرحان ملک کی ضمانت منظور کرلی۔

کیس کا پس منظر

خیال رہے کہ ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارم رفتار کے بانی اور سما ٹی وی کے سابق ڈائریکٹر نیوز فرحان ملک کو ایف آئی اے سائبر کرائم کراچی نے 20 مارچ کو گرفتار کیا تھا۔

فرحان ملک کے خلاف گزشتہ 3 ماہ سے یہ انکوائری جاری تھی اور ان پر ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف مواد اپ لوڈ کرنے کا الزام ہے۔

ان کے یوٹیوب چینل پر مبینہ طور پر ریاست مخالف مواد سے متعلق ایک کیس میں الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) کے ساتھ ساتھ پاکستان پینل کوڈ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

بعد ازاں، 26 مارچ کو جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی عدالت نے مبینہ کال سینٹر کے ذریعے غیر ملکیوں سے فراڈ کے نئے مقدمے میں صحافی فرحان ملک کو 5 روز جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا تھا۔

اس سے قبل، صحافی فرحان ملک کی درخواست ضمانت جوڈیشل مجسٹریٹ ایسٹ نے مسترد کردی تھی۔

جوڈیشل مجسٹریٹ کی جانب سے ضمانت کی درخواست مسترد کیے جانے کے بعد ملزم نے اپنے وکیل کے توسط سے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ایسٹ کو درخواست دی۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ مجسٹریٹ کے حکم کو کالعدم قرار دیا جائے اور انہیں ضمانت پر رہا کیا جائے۔

گزشتہ ہفتے کراچی کی ضلعی عدالت نے فرحان ملک کی ضمانت کی درخواست پر ایف آئی اے کو نوٹس جاری کیے تھے۔

20 مارچ کی ایف آئی آر کے مطابق ایف آئی اے کو رفتار ٹی وی کے یوٹیوب چینل سے متعلق ایک رپورٹ موصول ہوئی جس میں ویڈیوز کے ذریعے ریاست مخالف مہم چلائی جارہی تھی۔

رفتار ٹی وی کے بانی فرحان ملک کے خلاف پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعہ 16 (شناختی معلومات کا غیر قانونی استعمال)، دفعہ 20 (کسی شخص کے وقار کے خلاف جرم)، دفعہ 500 (ہتک عزت کی سزا) اور 109 (اکسانے) اور الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام ایکٹ (پیکا) کی دفعہ 26 اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ سیکشن 26 اے حال ہی میں پیکا قوانین میں کی گئی حالیہ ترامیم میں سے ایک ہے جس میں جعلی خبر کی تعریف ایسی معلومات کے طور پر کی گئی ہے جو کوئی شخص ’جانتا ہے یا اس کے پاس یقین کرنے کی وجہ ہے کہ وہ غلط یا جعلی ہے اور خوف، یا بدنظمی پیدا کرسکتی ہے‘۔

ایسی معلومات پھیلانے والے کسی بھی شخص کو 3 سال قید یا 20 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*