تحریر: مریم محمود
پاک بحریہ کی "امن مشق” ایک اہم بین الاقوامی بحری مشق ہے جو ہر دو سال بعد پاکستان کی سمندری حدود میں منعقد کی جاتی ہے۔ یہ مشق نہ صرف پاکستان کی بحری صلاحیتوں کا مظہر ہے بلکہ عالمی سطح پر سمندری سکیورٹی، تعاون، اور استحکام کے فروغ کے لیے ایک اہم فورم بھی فراہم کرتی ہے۔ اس مشق کا مقصد عالمی بحری افواج کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنا، سمندری ماحول میں درپیش چیلنجز کا مشترکہ حل تلاش کرنا، اور عالمی سطح پر امن و استحکام کی کوششوں کو فروغ دینا ہے۔
دنیا کے بیشتر تجارتی راستے سمندر سے گزرتے ہیں اور ان سمندری راستوں پر بین الاقوامی تجارت کا انحصار ہے۔ تاہم، سمندری ماحول میں کئی چیلنجز موجود ہیں، جن میں سمندری دہشت گردی، بحری قزاقی، غیر قانونی ماہی گیری،منشیات کی سمگلنگ اور ماحولیاتی آلودگی شامل ہیں۔ اگر جنوبی ایشیا کی بات کی جائے تو بحرِ ہند کا علاقہ عالمی طاقتوں کی موجودگی اور جغرافیائی تنازعات کے باعث مزید پیچیدہ ہو چکا ہے۔ ایسے میں اس خطے میں بحری سکیورٹی کو مستحکم کرنے اور عالمی سطح پر امن و استحکام کے فروغ کے لیے مشترکہ اقدامات کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ محسوس ہوتی ہے۔ ان حالات میں "امن مشق” جیسی مشقیں خطے میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے ایک اہم قدم ثابت ہو سکتی ہیں۔ مزید برآں، خطے میں بھارت جیسے ہمسایہ ممالک کی موجودگی بھی ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان کیلئے ایسی مشقوں کے ذریعے عالمی بحری افواج کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنا کس قدر اہمیت کا حامل ہے۔ "امن مشق” اس مقصد کے حصول کے لیے ایک مو¿ثر پلیٹ فارم فراہم کرتی ہے۔
مشق امن کا آغاز 2007 میں پاک بحریہ نے کیا تھا، اور تب سے اس کا دائرہ کار بڑھتا چلا جا رہا ہے۔ 2007 میں اس مشق میں اٹھائیس ممالک نے شرکت کی، جبکہ 2023 میں 50 ممالک اس مشق کا حصّہ بنے اور اس مشق کے ذریعے بحری آپریشنز میں ہم آہنگی کے ساتھ ساتھ سمندری سکیورٹی کے مختلف پہلوو¿ں پر تجربات کا تبادلہ، اور بحری چیلینجز سے نمٹنے کیلیئے مشترکہ حکمت عملی بنائی گئی۔ امن مشقوں کے آغاز ہی سے شرکت کرنے والے ممالک میں تیزی سے اضافہ بین الاقوامی برادری کی جانب سے علاقائی امن و سلامتی کے لیے پاکستان کے عزم کی ستائش ظاہر کرتا ہے۔
پاکستان نیوی تسلسل کے ساتھ اس مشق کے انعقاد سے نہ صرف اپنے سمندری دفاعی عزم کا اظہار کر رہی ہے بلکہ عالمی بحری افواج کے درمیان مشترکہ تربیت اور مختلف سمندری آپریشنز کو بہتر بناتے ہوئے بین الاقوامی سطح پر سمندری راستوں کی حفاظت کو یقینی بنانے میں بھی فعال کردار ادا کر رہی ہے۔ مختلف ممالک سے آئے بحری جہازوں، تباہ کن بحری بیڑوں، فائیٹر جیٹس، سپیشل آپریشن ٹیمز، دھماکہ خیز مواد کے ماہرین اور عسکری مشاہدین کے ہمراہ دنیا بھر کی بحری قوتیں اس مشق میں شرکت کرتی ہیں اور اپنے نیول آپریشنز، مہارتوں، اور تجربات کا تبادلہ کرتی ہیں، جس سے عالمی سطح پر تعاون کو فروغ ملتا ہے۔ "امن مشق” کے دوران سمندری دہشت گردی، قزاقی، اور دیگر سمندری خطرات سے نمٹنے کے لیے جدید حکمت عملیوں اور ٹیکنالوجی کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔ مشق امن، پر امن طور پر مل جل کر رہنے اور خطے میں استحکام کے پیغام کی حامل ہے۔ 2007 سے یہ مشقیں شرکاءکو ایسی تراکیب تشکیل دینے اور استعمال کرنے کے لیے تربیت کا ایک بے مثال موقع فراہم کر رہی ہیں، جو انہیں دنیا بھر کے سمندروں میں محفوظ اور پرامن بحری راستوں کی راہ ہموار کرنے والے باہمی تعلقات استوار کرنے میں مدد دیتی ہیں۔سال 2025میں اس مشق کے ساتھ پہلی بار امن ڈایئلاگ کا بھی انعقاد کیا جارہا ہے جو کہ دنیا بھر سے آئے بحری حکام کو آپس میں مل بیٹھ کر سمندری چیلنجز کا حل تلاش کرنے اور بہتر منصوبہ بندی بنانے کا پلیٹ فارم فراہم کریگا۔
بین الاقوامی سطح پر اس مشق کے انعقاد سے پاکستان کے عالمی کردار کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ اس عزم کو ظاہر کیا جاتا ہے کہ پاکستان عالمی سمندری سکیورٹی کے حوالے سے اپنے اقدامات جاری رکھے گا۔ مشق امن کے ذریعے پاکستان نے دنیا کو ایک مضبوط پیغام دیا ہے کہ وہ نہ صرف اپنے سمندری حدود کی حفاظت کے لیے تیار ہے بلکہ عالمی سطح پر سمندری سکیورٹی کو مستحکم کرنے کے لیے اپنے اقدامات جاری رکھے گا۔ یہ مشق امن و سلامتی کی جانب بین الاقوامی برادری کے اجتماعی عزم کی غماز ہے۔
مشق امن پاکستان نیوی کی جانب سے سمندری سکیورٹی کے میدان میں کی جانے والی اہم کاوشوں کی مظہر ہے، جو عالمی سطح پر تعاون اور امن کے فروغ کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ اس مشق کے ذریعے مختلف ممالک کے بحری جہاز، ماہرین، اور فوجی افسران کا ایک ہی جگہ جمع ہو کر ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھانا، نہ صرف ہم آہنگی پیدا کرتا ہے بلکہ عالمی سطح پر سمندری سکیورٹی کی صورتحال بہتر کرنے میں بھی مددگار ہے۔ بحری قزاقی اور دہشتگردی سے کوئی بھی ملک تنہا نہیں نمٹ سکتا۔ لہٰذا بحری اتحاد ہی سے خطے میں سلامتی اورامن و استحکام کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔