
اس وقت پاکستان کے سیاسی منظرنامے میں ملک کے آرمی چیف سے ہونے والی ایک ’ملاقات‘ کا چرچہ ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان کی جماعت پی ٹی آئی نے پاکستان کے آرمی چیف عاصم منیر سے چیئرمین بیرسٹر گوہر کی اس ملاقات کی تصدیق کی ہے۔
دوسری طرف سکیورٹی ذرائع سے چلنے والی خبروں میں اس ملاقات کی تردید تو نہیں کی گئی تاہم یہ وضاحت ضرور جاری کی گئی کہ یہ ملاقات صرف ’سکیورٹی معاملات‘ کے تناظر میں ہوئی۔
خیال رہے کہ اس ملاقات کی خبر ایک ایسے موقع پر سامنے آئی، جب حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور جمعرات کے روز مکمل ہوا، جس میں پی ٹی آئی نے تحریری طور پر حکومت سے نو مئی اور 26 نومبر کے واقعات کے حوالے سے سات روز میں جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا۔ تحریری مطالبے میں یہ بھی کہا گیا کہ کمیشن عمران خان کی نو مئی سے متعلق گرفتاری کی انکوائری کرے۔
پی ٹی آئی کے تحریری مطالبات سامنے آنے کے بعد وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے قانونی امور رانا ثنا اللہ اور سینیٹر عرفان صدیقی نے ایک پریس کانفرنس میں پاکستان تحریکِ انصاف کے چارٹر آف ڈیمانڈ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جو مقدمات عدالتوں میں زیرِ سماعت ہیں ’ان پر جوڈیشل کمیشن کے قیام کا کوئی جواز نہیں‘ تاہم سینیٹر عرفان صدیقی نے اس حوالے سے کہا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے مذاکراتی عمل کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی بنائی ہے اور وہی پی ٹی آئی پی ٹی آئی کے مطالبات کا مؤثر تحریری جواب دے گی۔
لیکن جب پی ٹی آئی اور آرمی چیف کے درمیان بات چیت کے حوالے سے سوال کیا گیا تو سینیٹر عرفان صدیقی نے اس کی سخت الفاظ میں تردید کی۔
انھوں نے کہا کہ ’یہ (پی ٹی آئی) کہہ رہے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات بہت خوش آئند بات ہے، نو مذاکرات۔ ان کے کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے۔ یہ دھوکہ دے رہے ہیں، قوم کو گمراہ کر رہے ہیں۔ وہی غلط بیانی کی جو عادت پڑی ہوئی ہے، اسے دوہرا رہے ہیں۔ میں اسے مسترد کرتا ہوں۔‘
ایسے متضاد دعووں کے بعد بہت سے سوال اٹھ رہے ہیں۔ کس کا دعوی درست ہے؟ پی ٹی آئی اور آرمی چیف کے درمیان ہونے والی یہ ملاقات سیاسی تھی یا غیر سیاسی اور کیا اس کا پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان جاری مذاکرات پر کوئی اثر پڑے گا؟ اور کیا آرمی چیف کی بیرسٹر گوہر سے ملاقات پی ٹی آئی کی جانب کسی لچک کو ظاہر کرتی ہے؟
لیکن سب سے پہلے یہ جان لیتے ہیں کہ پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے آرمی چیف سے ہونے والی اپنی ملاقات کے حوالے سے کیا کہا۔
’خان صاحب نے کہا بات چیت ملکی استحکام کے لیے ضروری ہے‘
جمعرات کے روز پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے تصدیق کی کہ ان کی پاکستان کے آرمی چیف سے ملاقات ہوئی۔ انھوں نے اڈیالہ جیل کے باہر عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے آرمی چیف سے ملاقات کے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے یہ بتایا کہ ہاں میری (بیرسٹر گوہر) ملاقات ان سے (آرمی چیف سے) ہوئی۔‘
’میری جہاں بھی جس سلسلے میں بھی ملاقات ہوتی ہے، میں تب کہتا ہوں جب خان صاحب کی جانب سے مجھے ہدایات دی جاتی ہیں۔ میں جہاں بھی جاتا ہوں، جس طریقے سے بھی کرتا ہوں، خان صاحب کے لیے کرتا ہوں۔ خان صاحب کی ہدایات اور ان کی مرضی سے کرتا ہوں۔‘
انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’خان صاحب نے کہا کہ بات چیت ملک کے استحکام کے لیے ضروری ہے اور ہمارے دروازے بات چیت کے لیے کھلے تھے، دوسروں کے دروازے بند تھے۔ اگر بات چیت آگے بڑھی تو ملک میں استحکام آئے گا۔‘
وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے یہ بتا چکے ہیں کہ آرمی چیف سے یہ ملاقات خیبرپختونخوا میں ہوئی تھی اور اس میں ان کی سکیورٹی امور پر بات ہوئی تھی۔