دھرنے ختم کرانے کیلئے کریک ڈاؤن، نمائش چورنگی اور ملیر 15 پر جھڑپیں، گاڑیاں نذرآتش

مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کی جانب سے کراچی کے مختلف مقامات پر دھرنے جاری ہیں، نمائش چورنگی اور ملیر 15 میں پاراچنار کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے دیے جانے والے دھرنے کے دوران صورتحال کشیدہ ہوگئی، پولیس نے دھرنا ختم کرانے کے لیے مظاہرین پر دھاوا بول دیا جس کے باعث پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں جاری ہیں مشتعل مظاہرین نے 4 موٹرسائیکلوں کو آگ لگا دی جبکہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ بھی کی۔

کراچی میں مذہبی جماعت کا دھرنا آج 8 ویں روز بھی جاری ہے، نمائش چورنگی پر گزشتہ کئی روز سے جاری مذہبی جماعت کے دھرنے میں صورتحال اس وقت کشیدہ ہوگئی جب پولیس اور مظاہرین آمنے سامنے آگئے، دھرنے کے شرکا نے پولیس پر پتھراؤ کیا جبکہ پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی۔

مشتعل مظاہرین نے نمائش پر پولیس چوکی جلاڈالی اور ایک گاڑی کو آگ لگادی جبکہ پولیس کی 6 موٹرسائیکلیں بھی نذر آتش کردیں۔

مشتعل مظاہرین کی جانب سے پولیس موبائل کے شیشے بھی توڑے گئے، جس پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جبکہ مظاہرین کے پتھراؤ سے پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔

کشیدگی اور جلاؤ گھیراؤ اور پتھراؤ کے بعد پولیس نے متعدد مظاہرین کو حراست میں لے لیا اور مذہبی جماعت کا کیمپ بھی اکھاڑ دیا جبکہ پولیس نے نمائش چورنگی کا کنٹرول سبنھال لیا۔

ادھر کراچی کے علاقے ملیر 15 میں بھی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا گیا ہے، جس کے باعث متاثرہ علاقے کی بجلی بند کردی گئی ہے جبکہ پولیس اور مظاہرین میں آنکھ مچولی جاری ہے۔

ملیر 15 کے قریب فائرنگ سے 2 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے، زخمی اہلکار نیاز خان شاہین فورس کورنگی کا اہلکار ہے جبکہ زخمی اہلکارضیغم سعود آباد تھانے میں تعینات ہے۔

اس کے علاوہ رضویہ سوسائٹی میں بھی پولیس نے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران شیلنگ کی ہے۔

مختلف علاقوں میں 2 مذہبی جماعتوں کے دھرنے جاری ہیں، ایم ڈبلیو ایم نے گلستان جوہر،کامران چورنگی، یونیورسٹی روڈبلاک کردی، انچولی، فائیواسٹار چورنگی اور رضویہ چورنگی پر بھی احتجاج کیا جارہا ہے۔

دوسرے مذہبی گروپ کے کارکن لسبیلہ، اورنگی اور ناگن چورنگی پر بیٹھ گئے، قیوم آباد، کورنگی پانچ، ملیرمرغی خانہ پر بھی دھرنا دے دیا گیا جبکہ شیرشاہ ، صفورا گوٹھ اور بلوچ کالونی پر بھی احتجاج شروع کردیا گیا۔

سڑکوں کی بندش سے شہری رُل گئے، شارع فیصل، یونیورسٹی روڈ پر گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں ، نمائش اور اطراف کی سڑکوں پربھی شہری گاڑیوں میں پھنسے رہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کا نوٹس

دریں اثنا وزیراعلیٰ سندھ سیدمراد علی شاہ نے شہر میں دھرنے کی آڑ میں گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں نذرآتش کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کو صورتحال بہتر کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ شہری و سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی کسی صورت اجازت نہیں، احتجاج کا حق سب کو ہے مگر اس طرح شہری املاک کو نقصان پہنچانا شرانگیزی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جنہوں نے گاڑیاں جلائیں اُن کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، ہم نے دھرنوں کے لیے مخصوص پلیٹ فارم کی اجازت دے رکھی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے ایڈیشنل آئی جی کو ہدایت کی کہ شہر میں بدنظمی ختم کرکے فوری رپورٹ پیش کی جائے۔

علامہ سید حسن ظفر نقوی کی دھمکی

ادھر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ سید حسن ظفر نقوی نے دھمکی دی ہے کہ ’یہ دھرنا جاری رہے گا جو کرنا ہے کرلو، جن مقامات پر دھرنے ختم کیے تھے اب پھر سے وہاں دھرنے دیئے جائیں گے‘۔

واضح رہے کہ پارہ چنار میں پرتشدد واقعات کے بعد اظہار یکجہتی کے لیے کراچی میں چند روز سے 12 مقامات پر دھرنے جاری تھے، آج صبح پولیس نے شہر میں جاری دھرنوں کو ختم کرانے کے لیے کارروائی شروع کر دی جس کے نتیجے میں مختلف مقامات پر کشیدگی بڑھ گئی ہے۔

اب تازہ اطلاعات کے مطابق کراچی میں چار مقامات نمائش، یونیورسٹی روڈ سمامہ شاپنگ مال اور کامران چورنگی پر احتجاجی دھرنے جاری ہیں۔ مرکزی احتجاجی دھرنا نمائش چورنگی پر ہے۔

دوسری جانب اہل سنت و الجماعت کی جانب سے دوپہر میں دھرنے شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اہل سنت والجماعت کا مرکزی دھرنا ٹاور پر دیا جائے گا۔ دونوں مذہبی جماعتوں کے دھرنوں کی وجہ سے تصادم کا خدشہ بڑھ گیا۔

دھرنے ختم کرانے کیلئے پولیس کی کارروائی

پولیس نے شہر میں جاری دھرنوں کو ختم کرانے کے لیے کارروائی شروع کر دی ہے، جس کے نتیجے میں مختلف مقامات پر کشیدگی بڑھ گئی ہے۔

عباس ٹاؤن میں دھرنے کے دوران پولیس نے شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی، جس سے علاقہ میدان جنگ میں تبدیل ہو گیا۔ مظاہرین اور پولیس کے درمیان پتھراؤ بھی ہوا۔ پولیس نے دھرنے کا ٹینٹ اکھاڑ دیا، جس کے بعد صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی۔

پہلے اطلاعات موصول ہوئی کہ پولیس نے شہر میں ہونے والے تمام دھرنے ختم کردایئے ہیں۔ خیال رہے کہ شہر کے 12 مقامات پر احتجاجی دھرنے جاری تھے جس میں آج صبح کمی آئی اور پولیس نے ڈیڑھ گھنٹے میں 5 مقامات پر دھرنے ختم کرادیئے۔

آج صبح پولیس نے عباس ٹاون میں ابوالحسن اصفہانی روڈ میں دھرنہ ختم کرنے کے لیے کارروائی شروع کردی جبکہ یونیورسٹی روڈ میٹرو کے قریب اور کامران چورنگی پر دھرنا ختم کرانے کے لیے پولیس پہنچ گئی۔

رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری کامران چورنگی پر موجود ہے جبکہ دھرنے میں مظاہرین اور پولیس آمنے سامنے ہے۔ ادھر کامران چورنگی پر موجود احتجاجی شرکا نے سڑک سے نہ ہٹنے کا اعلان کردیا اور مظاہرین کامران چورنگی پر ایک بار پھر سے بیٹھ گئے۔

واضح رہے کہ ضلع کُرم کی صورت حال پر گرینڈ جرگہ کل کسی حتمی فیصلے تک نہ پہنچ سکا اور ضلع میں قیام امن کیلئے آج فریقین کے درمیان معاہدہ طے پانے کا امکان ہے جبکہ کمشنر ہاؤس کوہاٹ میں گرینڈ جرگہ آج ہوگا۔

دھرنے ختم ہونے والے مقامات

آج صبح جوہر چورنگی، فائیواسٹار، سہراب گوٹھ، ناظم آباد، اور سرجانی پر جاری دھرنے ختم ہوگئے تھے جس کے بعد روڈ کو عام گاڑیوں کے لیے کھول دیا گیا تھا۔

دھرنے والوں سے مذاکرات

خیال رہے کہ گزشتہ روز صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے ’نیوزانسائیٹ ود عامرضیا ’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں پرامید ہوں دھرنے ختم نہ بھی ہوئے تو سائیڈ پر ہوں گے، علما سے گزارش کی ہے کہ مسئلے کا کوئی حل نکالیں۔

ناصر حسین نے مزید کہا کہ دھرنے والوں نے چار روز پہلے یقین دہانی کرادی تھی، مگر رکاوٹیں دور نہ کی گئیں، حکومت نے کبھی سڑک بند کرنے کی اجازت نہیں دی۔

مجلس وحدت المسلمین کی تردید

مجلس وحدت المسلمین کے مرکزی رہنما علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا تھا کہ کراچی میں دھرنے والے نہیں بلکہ صوبائی حکومت خود سڑکیں بند کر رہی ہے۔

آج ٹی وی کے پروگرام ’نیوزانسائٹ‘ میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کراچی پولیس چیف کے بیان کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ دھرنے والوں میں سے کسی کی جاوید عالم اوڈھو سے بات نہیں ہوئی نہ مذاکرات ہوئے ہیں۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*