اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق صرف اکتوبر میں ماہانہ بنیاد پر 300 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا
برآمدات اور بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر میں اضافے کی وجہ سے ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ لگاتار تیسرے مہینے سرپلس ریکارڈ کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ماہ اکتوبر میں ایک ارب 62 کروڑ ڈالر مالیت کی برآمدات جس میں شعبہ ٹیکسٹائل دیگر شعبوں سے بازی لے گیا اور ترسیلات زر میں 24 فیصد اضافے کی بدولت روا ں مالی سال کے دوران رواں جاری کھاتے لگاتار تیسرے بار سرپلس میں رہے۔
اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق صرف اکتوبر میں ماہانہ بنیاد پر 300 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا یعنی کرنٹ اکاؤنٹ 34 کروڑ 90 لاکھ ڈالر سرپلس رہا جبکہ ستمبر میں جاری کھاتے 8 کروڑ 60 لاکھ ڈالر سرپلس تھے اس کے مقابلے میں گزشتہ سال کے مالی سال کے دوران اکتوبر میں ملکی کرنٹ اکاؤنٹ 28 کروڑ 70 لاکھ ڈالر خسارے میں تھا۔
مالی سال کے ابتدائی چار ماہ کے دوران (جولائی تا اکتوبر) جاری رواں کھاتے مجموعی طور پر21 کروڑ 80 لاکھ ڈالرسرپلس رہے جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران یہ ایک ارب 53 کروڑ ڈالر خسارے میں تھے۔
ٹیکسٹائل کا شعبہ مجموعی برآمدات میں دیگر شعبوں سے بازی لے گیا اور اعداد و شمار کے مطابق ٹیکسٹائل شعبے کی مجموعی برآمدات اکتوبر میں 13.11 فیصد اصافے کے ساتھ ایک ارب 62 کروڑ ڈالر رہیں۔
جبکہ گزشتہ سال اکتوبر میں ٹیکسٹائل برآمدات کا حجم ایک ارب 45 کروڑ ڈالر تھا۔اگر رواں مالی سال کا جائزہ لیا جائے تو جولائی تا اکتوبر 10.44 فیصد اضافے سے ٹیکسٹائل شعبے کی برآمدات 6 ارب 14 کروڑ ڈالر تک پہنچ چکی ہیں جبکہ دیگر شعبوں کا اگر جائزہ لیں تو مالی سال کے ابتدائی چار ماہ میں پیٹرولیم شعبے کی برآمدات ایک کروڑ 78لاکھ ڈالر، پیداواری شعبے کی برآمدات ایک ارب 43کروڑ ڈالر، غذائی برآمدات 2 ارب 36 کروڑ ڈالر کی سطح پر ہیں۔
معاشی ماہرین کے مطابق ترسلات زر سٹیٹ بینک اور دیگر ماہرین کے اندازوں سے زیادہ موصول ہوئیں اور اکتوبر کے دوران ان میں 24 فیصد اضافہ ہوا جو مالی سال کے ابتدائی چار ماہ میں سب سے زیادہ ہے ،اکتوبر میں ملک کو 3 ارب 10 کروڑ ڈالر ترسیلات موصول ہوئیں جبکہ گزشتہ مالی سال کے اکتوبر میں 2 ارب 53 کروڑ ڈالر ترسیلات موصول ہوئی تھیں۔
اسی طرح اکتوبر کے دوران برآمدات میں بھی 11 فیصد اضافہ نظر آتا ہے اور مجموعی طور پر 3 ارب ڈالر مالیت کی برآمدات کی گئیں جبکہ گزشتہ مالی سال کے اکتوبر میں 2 ارب 72 کروڑ ڈالر مالیت کی برآمدات کی گئی تھیں۔
ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے اے کے ڈی سکیورٹیز کے ڈائریکٹر ریسرچ محمد اویس اشرف کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ حکومت رواں جاری کھاتوں کو مالی سال کے دوران موجودہ سطح پر برقرار رکھے گی تاکہ بجٹ کا مجموعی خسارہ کم سے کم کیا جاسکے اور آئندہ مالی سال کے لیے درکار رقم میں بھی کمی لائی جاسکے۔
ترسیلات زر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اوسط ہر ماہ تین ارب ڈالر مالیت کی ترسیلات زر پاکستان کو موصول ہورہی ہیں جس کی وجہ سے رواں جاری کھاتوں کا خسارہ بتدریج سرپلس تبدیل ہورہا ہے۔