پاکستان کی سیاست میں رنگینی آنی ہے جب ن، ش اور پی پی آپس میں ایک نئی صورت حال سے گزریں گے، سابق وزیر داخلہ
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ملکہ سیاست میں 30 دسمبر تک نئی اچھی خبریں آئیں گی۔ چاہتا ہوں مذاکرات ہوں، بے شک تنگ گلی سے ہی کوئی حل نکلے اور آئی کے (عمران خان) کی رہائی ہو۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سیاست میں رنگینی آنی ہے جب ن، ش اور پی پی آپس میں ایک نئی صورت حال سے گزریں گے۔ میں چاہتا ہوں کہ مذاکرات ہوں مسائل کا حل نکلے اور آئی کے کی بھی رہائی ہو ۔ ملک میں کوئی قانون اور انصاف نہیں رہا ۔شیخ رشید نے مزید کہا کہ جنہوں نے ملک کو معاشی طور پر تباہ کیا، ان کے بیٹے باہر لندن میں بھی ٹیکس ڈیفالٹ ہوئے۔ انہوں نے باہر بھی ملک کی بدنامی کی ۔ آج ملک میں آئین، قانون و انصاف نہیں ہے۔ چاہتا ہوں مذاکرات ہوں ملکی مسائل و مشکلات کا حل نکلے چاہے کسی تنگ گلی سے ہی نکلے۔آج عدالت میں گرما گرم بحث ہوئی۔
ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید نے کہا کہ کیپٹن صفدر اس قابل نہیں کہ اس کی کسی بات کا جواب دوں۔ 9مئی کیسز بہت لمبے جائیں گے۔ جنرل عاصم منیر سے کہتا ہوں بے گناہوں، مزدوروں کو چھوڑ دیا جائے۔ جتنی تعداد ہے، کوئی آسانی سے ہونے والا فیصلہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ غریب اس قابل نہیں رہا کہ وہ اپنی زندگی آسانی سے گزار سکے۔ غریب کے بچے کے حالات اُن کو پتا ہی نہیں۔ سرکاری اسکولوں کے داخلے بند اور بچوں بچیوں کو نکالنا شروع کر دیا گیا ہے، جن بچیوں کے داخلے نہیں ہو رہے، ان کو کہتا ہوں لال حویلی رابطہ کریں۔ داخلہ فیسیں لال حویلی دے گی۔
شیخ رشید نے کہا کہ کسی سے کوئی رابطے نہیں، میں چاہتا ہوں عمران خان سمیت سب کو رہائی ملے۔