سعودی عرب میں 100 غیر ملکیوں کو سزائے موت، کتنے پاکستانی شامل؟

یہ تعداد 2022 اور 2023 کے مقابلے میں تقریباً تین گنا زیادہ ہے، رپورٹ

سعودی عرب میں رواں برس پاکستانی سمیت 100 سے زائد افراد کو پھانسی دی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق سزا یافتہ افراد میں پاکستان، یمن اور فلپائن جیسے مختلف ممالک کے شہری شامل ہیں۔ سزائے موت مختلف جرائم کرنے پر دی گئی۔ جیسا کہ حال ہی میں جنوب مغربی علاقے نجران میں ایک یمنی شہری کو پھانسی دی گئی ہے۔

سرکاری سعودی پریس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حال ہی میں نجران کے جنوب مغربی علاقے میں ہفتے کے روز ایک یمنی شہری کو خلیجی مملکت میں منشیات اسمگل کرنے کے جرم میں پھانسی دی گئی۔

سرکاری میڈیا رپورٹس کے اعداد و شمار کے مطابق،2024 میں اب تک پھانسی کی سزا پانے والے غیر ملکیوں کی تعداد 101 بتائی گئی ہے۔

اے ایف پی کے مطابق یہ تعداد 2022 اور 2023 کے مقابلے میں تقریباً تین گنا زیادہ ہے، جب سعودی حکام نے دونوں سالوں میں 34 غیر ملکیوں کو پھانسی دی تھی۔

اس سال سزائے موت پانے والے غیر ملکیوں میں پاکستان سے 21، یمن سے 20، شام سے 14، نائیجیریا سے 10، مصر کے نو، اردن کے آٹھ اور ایتھوپیا کے سات افراد شامل ہیں۔

سوڈان، بھارت اور افغانستان سے بھی تین تین اور سری لنکا، اریٹیریا اور فلپائن سے ایک ایک تھا۔

یورپی-سعودی تنظیم برائے انسانی حقوق کے طحہٰ الحجی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سعودی حکام نے 2022 اور 2023 میں 34 غیر ملکی شہریوں کو پھانسی دی، لیکن 2024 میں 100 سے زائد غیر ملکیوں کو سزائے موت دی گئی جو کہ ایک غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

One comment on “سعودی عرب میں 100 غیر ملکیوں کو سزائے موت، کتنے پاکستانی شامل؟

  1. مزہ تو جب ائے مزہ تو جب ائے جب اس کے اندر پھانسی پانے والوں میں نون لیگی اور پیپلز پارٹی کے لوگ بھی شامل ہوں کیونکہ یہ لوگ بھی بھکاری ہیں اور بھکاریوں کو بھی سزائے موت ملنی چاہیے بھیک مانگنا بھی ایک جرم ہے اور اس جرم کی سزا پھانسی ہی ہونی چاہیے اور دیگر جرائم میں بھی پھانسی ہونی چاہیے پاکستانی کرپٹ سیاستدانوں کے لیے پھانسی سب سے بہترین حل ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*