معمولاتِ زندگی سے متعلق اقبال کا نوجوانوں کیلئے اہم پیغام

شاعرِ مشرق علامہ ڈاکٹر محمد اقبالؒ کی شخصیت پر بے شمار کتابیں لکھی جا چکی ہیں۔

1951ء میں شائع ہونے والی فقیر سیّد وحید الدّین کی کتاب ’روزگارِ فقیر‘ میں علامہ اقبال کی عام زندگی سے متعلق مختلف انکشافات کیے گئے ہیں، جن میں سے چند یہاں پیش ہیں۔

نوجوانوں کے نام صحت اور ورزش کا پیغام

علّامہ اقبال نوجوانوں کو ورزش کی تاکید فرمایا کرتے تھے۔

ایک مرتبہ سیالکوٹ میں موجود تھے، لعل دین پہلوان اُن سے ملنے کے لیے آئے تو علّامہ نے اپنے بھتیجے شیخ اعجاز احمد کو اُن کے سُپرد کیا اور روزانہ اکھاڑے جا کر کسرت کرنے کی تاکید کی۔

علّامہ صاحب اکثر کہا کرتے تھے کہ جہاں تک ہو سکے، زندگی کو باقاعدہ اور سادہ بنانے کی کوشش کرو۔

وہ کہا کرتے تھے کہ جوانی کی توانائی سے فائدہ اٹھانا چاہیے تاکہ صحت دیر تک قائم رہے، جسمانی اور روحانی صحت کی ضامن مذہبی زندگی ہے۔

ڈاکٹر علّامہ صاحب نوجوانوں کو بزرگوں کی صحبت میں بھی بیٹھنے کی بہت تاکید فرمایا کرتے تھے، کہتے تھے کہ بزرگوں کی صحبت میں اکسیر کی تاثیر ہے۔

دیسی مسواک کا شوق اور تاکید

علّامہ اقبال سادہ اور اسلامی طرزِ زنداگی پسند فرماتے تھے، انہوں نے ایک بار گھر کی صفائی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام نے صفائی پر کتنا زور دیا ہے، پھر دانتوں کی صفائی کے لیے مسواک کے فوائد کا ذکر کیا۔

کچھ عرصے بعد ایک خط میں شیخ اعجاز نے علّامہ صاحب سے دریافت کیا کہ اب تو اچھے اچھے ولایتی بُرش ملتے ہیں، کیا وہ مسواک کا نعم البدل نہیں؟

علّامہ اقبال نے انہیں جواب میں لکھا کہ مسواک سے مُراد دیسی مسواک تھی، نہ کہ انگریزی طرز کے منجن اور بُرش۔

علامہ اقبال کا ما ننا تھا کہ یورپ کی بنی بعض چیزیں خُوب صُورت ضرور ہوتی ہیں مگر اُن میں اخلاقی زہر ہوتا ہے، جس کا اثر آج کل کے مادہ پرست مزاج رکھنے والے انسان فوراً محسوس نہیں کر سکتے۔

لاہور میں اُن کے غسل خانے میں ایک دیسی مسواک ہمیشہ ہوتی تھی۔

علامہ اقبال صرف 2 وقت کھانا کھاتے تھے

عمر ڈھلنے کے بعد ڈاکٹر صاحب کو عمدہ قسم کے کھانوں اور زبان کے چٹخاروں سے کوئی دِل چسپی نہیں رہی تھی۔

علی بخش اُن کے لیے ایک سالن اور دو پھلکے پکا دیتا، وہ عام طور پر دوپہر کو کھانا کھاتے، رات کے کھانے کا ناغہ کرتے، لیکن جس دن اتفاق سے دوپہر کا کھانا نہ کھاتے، اُس دن رات کا تناول فرماتے۔

اُن کا دن رات میں ایک بار کھانا کھانے کا معمول ایک دو سال نہیں، کم و بیش 25 سال قائم رہا۔

رات کو عموماً دودھ پی لیا کرتے تھے، بعد میں یہ معمول بھی ختم ہو گیا۔

علامہ صاحب کے پسندیدہ ترین پھل

علامہ صاحب انگور، آم اور خربوزے بڑے شوق سے کھاتے تھے مگر کبھی ان کی خروید و فروخت نہیں کی تھی، جب حکیم نابینا نے گلے کی تکلیف میں اُن کے لیے سَردہ تجویز کیا تو حکومتِ افغانستان کی جانب سے اُنہیں سَردے بھیجے جاتے، اکبر الہٰ آبادی اُنہیں آم بھیجتے تھے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*