پشاور سمیت خیبرپختونخوا میں خواجہ سراؤں پر تشدد کے واقعات کم نہ ہوسکے۔
پشاور سمیت خیبرپختونخوا میں خواجہ سراؤں کو قتل، اغوا اور ان پر ذہنی و جسمانی تشدد کے واقعات میں تیزی سے اضافہ دیکھنےمیں آیا ہے۔
خیبر پختونخوا میں خواجہ سراؤں کی رجسٹرڈ تعداد 480 ہے تاہم ان کی فلاح کے لیے کام کرنے والی تنظیم کے مطابق یہ تعداد کہی زیادہ ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ صوبے میں گزشتہ تین سالوں کے دوران 80 ٹرانس جینڈر قتل اور 2 ہزار سے زائد تشدد کا نشانہ بھی بنے ہیں۔
ٹرانس جینڈرز کا کہنا ہے کہ قانون تو موجود ہے مگر ان پر تشدد کی صورت میں اس پر عملدرآمد نہیں ہوتا، نوکری تو دور معاشرتی رویوں کے باعث وہ اپنا کاروبار بھی نہیں کرسکتے۔
دوسری جانب انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان نے خواجہ سراؤں پر فائرنگ واقعات میں اضافے کے بعد خیبر پختونخوا کو اس کمیونٹی کے لیے ریڈ زون قرار دیا ہے۔