حکمران اور علماء کو ملک کی ترقی کے لئے ایک پیج پر ہونا چائیے، ڈاکٹرذاکر نائیک
معروف اسلامی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کا کہنا ہے کہ اللہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ پاکستان کا دورہ کامیاب ہوا، حکومت سمیت جن اداروں کے تعاون سے 29 دن گزارے، ان سب کا شکریہ، وفاقی اور پنجاب گورنمنٹ کے تمام افراد کا شکریہ، میری توقع سے دس گناہ زیادہ عزت اور محبت ملی، پہلے بھی چیف گیسٹ بنا لیکن جو گورنمنٹ نے انتظام کیا وہ بہت زیادہ تھا، جو تمنا تھی کئی سالوں کی وہ پوری ہوئی، 30 سالوں میں سینکڑوں ٹوور کیے لیکن جو محبت یہاں ملی اس کی مثال نہیں۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے راولپنڈی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سود اسلام میں گناہ کبیرہ قرار دیا گیا ہے، سود کو بنیادی طور پر یہودی کنٹرول کر رہے ہیں، سودی نظام کا اسلامی معاشرے سے خاتمہ ہونا چاہیے، سود ایسے ہی ہے جیسے اپنی ماں سے بدکاری کی جائے۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ دنیا کی ٹاپ 500 کمپنیاں قرض لیتی ہی نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ علماء کرام سے رائے لینے کے بعد اسلامی بینکوں سے رجوع کیا جا سکتا ہے، کہیں 80 فیصد اسلامی بینک ہیں تو کہیں 90 فیصد ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جو حق پر ہوتا ہے اسے تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جو شخص حق پر ہو اس کے عموماً دشمن بھی بن جاتے ہیں، قرآن کریم میں بھی کہا گیا ہے حق سچ کہنے والوں کی مخالفت ہوتی ہے، کوئی شخص غلطی پر ہو تو معافی مانگ لینی چاہیے، تنقید کی وجہ سے حق سچ کا ساتھ نہیں چھوڑنا چاہیے۔
ڈاکٹرذاکر نائیک نے کہا کہ مسلمانوں پر اس وقت مشکل وقت ہے، اللہ تعالی ہمارا امتحان لے رہا ہے، فلسطینی تو پاس ہو جائیں گے ہمارا کیا بنے گا، یہ تو قرآن پاک میں ہے کہ قیامت سے پہلے ساٹھ سال مسلمان غالب رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ تمام علماء کو پیغام ہے کہ پاکستان واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر قائم ہوا، علماء اور سیاستدان کا آپس میں گہرا تعلق ہونا چائیے، حکمران اور علماء کو ملک کی ترقی کے لئے ایک پیج پر ہونا چائیے، لوگ کرسی کے پیچھے رہتے ہیں آخرت کی کرسی کا پیچھا کرنا چائیے۔
ڈاکٹرذاکر نائیک نے کہا کہ فلسطین پر حملے پر دیکھنا ہوگا کہ ہمارے حکمران بیک سیٹ ڈرائیو پر کیا کر رہا ہے، فلسطین کے معاملے پر حکمرانوں کو علماء سے رائے لینا چائیے، فلسطین کے معاملے پر بیٹھ کر بات کریں تو ممکن ہے کوئی بہتر حل نکلے۔
ڈاکٹر صاحب اپ کی امد کا بہت بہت شکریہ اپ ائے بہت رونق رہی پاکستان میں اگر کیا ہی اچھا ہوتا کہ ہمارے حکمران بھی اپ سے کچھ سبق سیکھ لیتے کچھ سودی نظام سے اور کچھ اچھا ہے یہ راستے پہ ا جاتے ہیں اور یہ سودی نظام ختم کر دیتے ہیں چاہے اہستہ اہستہ صحیح لیکن ختم ضرور کرنا پڑے گا ورنہ یہ جنگ جاری رہے گی اور مسلمان بالخصوص پاکستانی مسلمان ا تباہ ہوتا رہے گا اپ کی امد سے جتنا فائدہ مسلمان پاکستان مسلمان کو ہونا چاہیے تھا وہ فائدہ انہوں نے حاصل نہیں کیا