وزیراعظم شہباز شریف انویسٹمنٹ فورم میں شرکت کے لیے سعودی عرب پہنچ گئے جہاں ان کی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بھی ملاقات کی۔ وزیراعظم نے کانفرنس کے انعقاد پر سعودی فرماں روا اور ولی عہد کومبارکباد پیش کی ہے۔ وزیرِاعظم ریاض میں غزہ اور فلسطین میں نہتے فلسطینیوں کی آواز بھی بنے۔
وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو فورم پر دوطرفہ ملاقات ہوئی، وزیراعظم نے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے لیے نیک خواہشات کا اظہار اور ان کی صحت اور تندرستی کے لیے دعا کی۔
وزیراعظم نے بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے متعلق معاملات پر حمایت کیلئے محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے پرتپاک مہمان نوازی پر بھی ولی عہد و وزیراعظم سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ سعودی وژن 2030 پاکستان کے کلیدی پالیسی مقاصد سے ہم آہنگ ہے۔
دونوں رہنماؤں نے مضبوط پاکستان سعودی اقتصادی شراکت داری کا اعادہ کیا اور تجارت اور اقتصادی تعاون کے دائرہ کار میں جاری دو طرفہ تعاون مزید بڑھانے پر اتفاق کیا۔
’کوئی ملک دوسرے کی مدد کے بغیر ترقی حاصل نہیں کرسکتا‘
ملاقات سے قبل وزیراعظم شہبازشریف نے منگل ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو سمٹ سے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانفرنس کے انعقاد پر سعودی فرماں روا اور ولی عہد کومبارکباد پیش کرتا ہوں، شاہ سلمان بن عبدالعزیز اورولی عہدمحمد بن سلمان کا ترقی سے متعلق وژن قابل ستائش ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان حقیقی معنوں میں نوجوانوں کی کثیر تعداد سے مالا مال ہے جو ہمارے بہتر مستقبل کی عکاسی کرتے ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور پاکستان کا مقصد ایک ہی ہے، ہم نوجوانوں کو بااختیار بنا کر اپنا مستقبل بہتر بنا سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مستقبل کے حصول کو دیکھتے ہوئے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم، ٹیکنالوجی فراہم کریں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت نے صنعتوں، معشیت اور معاشرے میں انقلاب برپاکردیا ہے، پاکستان نہ صرف مصنوعی ذہانت کو اپنا رہا ہے بلکہ ہم اس میں مہارت حاصل کرنے کے حوالے سے کام کررہے ہیں اور نوجوانوں کو ٹریننگ فراہم کررہے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے غلط معلومات کے جنگ، موسمیاتی تبدیلی سے تبدیلی لانے کے لیے پرعزم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم تعلیمی اصلاحات اور ہنرمندافرادی قوت کی ترقی پر کام کرکے ٹیکنالوجی سے لیس نسل کو پروان چڑھانے کے لیے پرعزم ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دانش اسکولز منصوبے کے ذریعے وسائل سے محروم طلبہ کو معیاری تعلیم دے رہے ہیں، یہ منصوبہ ایک کامیاب پروگرام ہے، تعلیم کے ذریعے ہی انسان اور اقوام ترقی کرسکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صحت انسانی ترقی کی بنیاد ہے اور پاکستان میں اس وقت 2 لاکھ 75 ہزار رجسٹرڈ ڈاکٹرز موجود ہیں، پاکستانی نوجوان صحت کے شعبے میں ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے جدید مسائل کو حل کررہے ہیں، صحت کے شعبے میں بھی پاکستانی اداروں کی نمایاں خدمات ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کوئی بھی ملک آج کے دور میں مسائل کا انفرادی طور پر مقابلہ نہیں کرسکتا اور نہ ہی کوئی ملک کسی دوسرے ملک کی مدد کے بغیر ترقی حاصل نہیں کرسکتا، خوشحالی کی مشترکہ منزل کے لیے پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کا خیرمقدم کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ان تمام اہداف کا حصول اس وقت تک ممکن نہیں جب تک غزہ میں امن قائم نہیں ہوتا، اس کے بغیر دنیا میں خوشحالی ممکن نہیں ہوگی۔
وزیرِاعظم نے عالمی ترقی کیلئے غزہ وفلسطین میں ظلم وستم کے خاتمے کو لازمی قرار دیا۔
غزہ اور فسلطین کے نہتے مسلمان بہن بھائیوں کے حق میں آواز اٹھانے پرپورا ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔
خیال رہے کہ دوست ممالک سے روابط مزید مضبوط بنانے کا مشن لیے وزیراعظم شہباز شریف 2 روزہ دورے پر سعودی عرب پہنچے ہیں، جہاں ڈپٹی گورنر ریاض محمد بن عبدالرحمان بن عبدالعزیز نے ان کا استقبال کیا جبکہ پاکستانی سفیر احمد فاروق نے بھی وفد کا خیر مقدم کیا۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر نجکاری عبدالعلیم خان، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک، وزیر تجارت جام کمال بھی وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ ہیں۔
شہباز شریف ریاض انویسٹمنٹ فورم 2024 میں شرکت کریں گے، دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور اسٹریٹجک شراکت داری پر بات چیت ہوگی جبکہ اقتصادی، توانائی اور دیگر شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے امکانات کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر اعظم ریاض میں منعقد ہونے والے فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹوکے 8 ویں ایڈیشن میں شرکت کریں گے، کابینہ کے اہم ارکان بھی وزیر اعظم کے ہمراہ ہیں۔
فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو ممالک کے لیے معاشی طاقت کو ظاہر کرنے، غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور ایک پائیدار مستقبل کی تشکیل کے لیے مکالمے میں مشغول ہونے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتا ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم دورہ سعودی عرب کے بعد جمعرات 31 اکتوبر کو قطر جائیں گے، شہباز شریف کے دورے میں پاک قطر تعلقات پر بات ہو گی، وزیراعظم کوپ 29 میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔
انہیں اس دورے کی دعوت قطر کے امیر تمیم بن حماد الثانی نے دی ہے، وزیراعظم دوحہ میں پاکستانی نوادرات، فنون اور ثقافت کے حوالے سے نمائش کا افتتاح کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف وہ امیر قطر اور دیگر رہنماؤں سے ملاقات کریں گے، جس میں پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع پر بات ہوگی۔
پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات میں مضبوطی، استحکام خوش آئند ہے، وزیراعظم
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف سے روسی فیڈرل اسمبلی کی فیڈریشن کونسل کی اسپیکر ویلینٹینا میٹاوینکو کی وفد کے ہمراہ ملاقات ہوئی ہے۔
ملاقات میں دونوں ممالک کے مابین تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے بینکنگ چینلز کی مضبوطی اور پاکستان و روس کے مابین معیشت، تجارت اور سرمایہ کاری کے ایک جامع روڈ میپ کی تشکیل پر بھی گفتگو ہوئی۔
وزیراعظم نے روسی وفد کے دورہ پاکستان کا خیر مقدم کرتے ہوئے پاکستان اورروس کے درمیان پارلیمانی تعلقات کی مضبوطی کی جانب ایک اہم قدم قراردیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ روسی اعلیٰ قیادت کی جانب سے حالیہ دوروں کی بدولت پاکستان اور روس کے تعلقات میں مزید مضبوطی اور استحکام خوش آئند ہے، دسمبر میں ہونے والا پاکستان و روس مشترکہ کمیشن کا اجلاس دونوں ممالک کے تعاون کو وسعت دینے کا اہم موقع ثابت ہوگا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے لیے نیک خواہشات کے ساتھ ساتھ انہیں جلد دورہ پاکستان کی دعوت کا پیغام دیا۔