بشریٰ بی بی کی آج رہائی ممکن نظر نہیں آرہی، عمر ایوب

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی کو غیر قانونی جیل میں رکھا ہوا ہے۔ آج جو رہائی ہونی تھی وہ ممکن نظر نہیں آرہی۔

راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کی نہ روبکاری جاری ہو رہی ہے اور نہ مچلکے جمع ہو رہے ہیں، انہیں غیر قانونی جیل میں رکھا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی کی ضمانت کنفرم ہوگئی ہے، بدقسمتی سے ٹرائل جج صاحب اپنی کرسی پر موجود نہیں، آج جو رہائی ہونی تھی وہ ممکن نظر نہیں آرہی۔ ہمیں معلوم ہے یہ سب کہاں سے کنٹرول ہو رہا ہے۔

عمر ایوب کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی گھریلو خاتون ہیں، ان کے خلاف کیسز جھوٹے ہیں۔ ان کا ایک دن بھی جیل میں رہنا قانون کے منافی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو بھی ناجائز جیل میں رکھا گیا ہے، علیمہ خان اور عظمی خان کو بےگناہ جیلوں میں رکھا گیا ہے، یاسمین راشد، محمودالرشید سمیت 1600 لوگوں کو بھی غیرقانونی قید میں رکھا ہوا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ججوں کا اپنی کرسیوں سے غائب ہونا نئی بات نہیں۔ ناانصافی کا جواب انہیں دینا ہوگا۔ یہاں جج غائب ہیں اس کا مطلب آئین و قانون نہیں۔

عمر ایوب نے کہا کہ ہمارے وکلا عدالت میں موجود ہیں، جج صاحب غائب ہیں۔ ڈیوٹی جج صاحب بھی نہیں ہیں۔ ججز صاحبان کو کہا گیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد غائب ہوجاؤ۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے جو مسودہ فائنلائز کیا انہیں بھیں نہیں معلوم کیا مسودہ تھا۔ جس طرح آئین سازی ہوئی اس کی مذمت کرتے ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم بھونڈے طریقے سے منظور کروائی گئی ہے۔ ہمارے 5 اراکین کو اغوا کرکے ان سے ووٹ لیا گیا۔ عوام کے ساتھ یہ فراڈ کب تک چلے گا؟ لوگوں کو دھونس دباؤ کے طریقے سے اٹھایا گیا۔

عمر ایوب نے کہا کہ پاکستان اس وقت ترقی کرے گا جب آئین و قانون کی بالادستی ہوگی۔ آئین و قانون کی بالادستی کیلئے جنگ جاری رہے گی۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ نئے چیف جسٹس کے سامنے مخصوص نشستوں کا کیس اٹھائیں گے۔ نئے چیف جسٹس کے سامنے اپنے کیسز لے کر جائیں گے۔ قاضی فائز عیسیٰ صاحب اب آپ گھر جائیں، کافی پئیں اور ڈونٹس کھائیں۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*