
کراچی (قویٰ اخبار) پوسٹ کلیئرنس آڈٹ (پی سی
اے) ساؤتھ نے ایک بے مثال کارروائی میں کراچی کے دو سی پورٹس سے ضبط شدہ سامان کی غیر قانونی چوری کا انکشاف کیا ہے۔ ڈی جی پی سی اے اور ڈائریکٹر پی سی اے ساؤتھ کی قیادت میں پی سی اے ٹیم نے اس نوعیت کا پہلا اسکینڈل بے نقاب کیا جس میں ضبط شدہ/حکومتی ملکیت کے سامان کی منظم طریقے سے خرد برد کی گئی، جس کی مالیت حیرت انگیز طور پر 83 ملین روپے ہے۔
پی سی اے ساؤتھ کو اپنے انٹیلیجنس نیٹ ورک کی مدد سے یہ اہم اطلاع ملی کہ ایک گروہ بدنیت امپورٹرز کا ملوث ہے جو سی پورٹس سے مشین پارٹس، الیکٹرانک سامان، اور ایلومینیم شیٹس جیسے ضبط شدہ سامان کو چوری کر رہے تھے، جو عدالتوں کی جانب سے “ضبط” کیا گیا تھا۔ پی سی اے نے ابتدائی طور پر کسٹمز ڈیٹا کی جانچ کی، جس میں تین جعلی امپورٹرز، ایم/ایس صادق جہاں لاہوری اینڈ کمپنی، ایم/ایس گلوویل انڈسٹریز (پرائیویٹ) لمیٹڈ، اور ایم/ایس زیڈ این زیڈ برانڈز کا انکشاف کیا جو ایڈجیوڈیکیشن آرڈرز کو دبا کر ضبط شدہ سامان کو پورٹ حکام اور کسٹمز اہلکاروں کے ساتھ ملی بھگت سے ہتھیانے میں کامیاب ہوئے۔
ضبط شدہ سامان کی چوری کراچی انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل (کے آئی سی ٹی) اور قاسم انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل (کیو آئی سی ٹی) پر کی گئی۔
ایڈجیوڈیکیٹنگ حکام نے تین درآمداتی جی ڈی کی بنیاد پر ان سامان کو ضبط کیا، جبکہ امپورٹرز کو ایس آر او 499(I)/2009 کے تحت 28 ملین روپے کے جرمانے کی ادائیگی پر سامان چھڑوانے کا اختیار دیا تھا۔ امپورٹرز نے ضبط شدہ سامان کا جرمانہ ادا کیے بغیر ہی غیر قانونی طریقے سے سامان حاصل کر لیا، جس سے حکومتی املاک کی چوری کی گئ-
پی سی اے ساؤتھ نے امپورٹرز ایم/ایس صادق جہاں لاہوری اینڈ کمپنی، ایم/ایس گلوویل انڈسٹریز (پرائیویٹ) لمیٹڈ، اور ایم/ایس زیڈ این زیڈ برانڈز کے خلاف تین ایف آئی آر درج کی ہیں، اور ان کے ساتھیوں اور کلیئرنگ ایجنٹس، جیسے ایم/ایس اشرف فارورڈنگ ایجنٹ، ایم/ایس ناصر اسٹیل کمپنی، اور ایم/ایس سیال انٹرپرائزز کو بھی شامل تفتیش کیا گیا ہے۔ ایم/ایس گلوویل انڈسٹریز کے ڈائریکٹر عثمان طارق کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جبکہ دیگر ملزمان اور ان کے ساتھیوں کو پکڑنے کے لیے پی سی اے کی دو ٹیمیں متحرک کی گئی ہیں۔
پی سی اے ساؤتھ کی اس فراڈ کا پردہ فاش کرنے کی کاوشیں اانکی پورٹ آپریشنز میں شفافیت کے عزم کی توثیق کرتی ہیں۔
اس پیچیدہ فراڈ کا انکشاف پورٹ آپریشنز کے اندرونی چیلنجز اور مشکلات کا واضح ثبوت ہے۔ یہ حکومتی اثاثوں کو بددیانت سرگرمیوں سے بچانے کے لیے زیادہ محتاط نگرانی اور اصلاحی اقدامات کی ضرورت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ خصوصی ٹیموں کے متحرک ہونے اور تفتیش کی تیز رفتاری کے ساتھ، ایف بی آر تمام مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے پرعزم ہے۔ یہ اسکینڈل اس بات کا سخت یاد دہانی ہے کہ مجرمانہ گروہ قومی خزانے کو لوٹنے کے لیے کس حد تک جا سکتے ہیں۔ پی سی اے ساؤتھ کی سخت کارروائی قومی معیشت کی حفاظت کے لیے ان کے غیر متزلزل عزم کو اجاگر کرتی ہے۔ ان کی کارروائیاں مستقبل میں اس قسم کے جرائم کی روک تھام کے لیے ایک مضبوط پیغام دینے کے لیے کی گئی ہیں۔