پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے دعویٰ کیا ہے کہ خیبرپختونخوا کے وزیرِاعلیٰ علی امین گنڈاپور کو اسلام آباد میں خیبر پختونخوا ہاؤس سے حراست میں لے لیا گیا ہے، تاہم پولیس کے ترجمان نے انھیں حراست میں لیے جانے کی اطلاعات کی تردید کی ہے۔
قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کو اسلام آباد میں خیبرپختونخوا ہاؤس سے غیر قانونی طور پر گرفتار کرلیا گیا ہے۔‘
دوسری جانب اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے بی بی سی اردو کے نامہ نگار شہزاد ملک کو بتایا ہے کہ ’وہ ابھی گرفتار نہیں ہوئے۔‘
اس سے قبل پاکستان کے مقامی میڈیا نے بھی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے علی امین گنڈاپور کو حراست میں لیے جانے کی اطلاعات دی تھیں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے اسلام آباد کی صورتحال پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کو ’باضابطہ طور پر گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔‘
تاہم انھوں نے دعویٰ کیا کہ رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری خیبر پختونخوا ہاؤس میں موجود ہے۔
بی بی سی کو متعدد ذرائع سے موصول ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پولیس اور رینجرز نے اسلام آباد میں خیبرپختونخوا ہاؤس نے گھیرے میں لے رکھا ہے۔
خیال رہے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا گذشتہ روز اسلام آباد کے ڈی چوک پر احتجاج میں شامل ہونے کے لیے اپنے قافلے کے ہمراہ صوبے سے نکلے تھے۔ ایک رات مسلسل سفر کرنے کے بعد وہ سنیچر کی شام اسلام آباد کے جناح ایونیو پر نظر آئے اور پھر وہاں سے خیبرپختونخوا ہاؤس پہنچ گئے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے کارکنان چائنہ چوک سے ڈی چوک تک جانے کی کوشش کر رہے ہیں اور پولیس آنسو گیس کے شیل فائر کرکے ان کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔