طلبہ و طالبات کا سال ضائع کرنے والے ٹیچر کے خلاف کاروائی کی بجائے طلبہ و طالبات کو ڈرایا جانے لگا
قومی اخبار کی نشاندہی کے بعد میٹنگ بلائی گئی, میٹنگ میں طلبہ کی شکایت کے ازالے کی بجائے انکے خلاف کارراوائی کی دھمکیاں
وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے معاملہ حل کرنے کی یقین دہانی کرادی
کراچی(رپورٹ:کامران شیخ)
جامعہ کراچی کے شعبہ ابلاغ عامہ نے طلباء کی شکایت پر کاروائی کرنے کی بجائے دھمکی آمیز رویہ اختیار کرلیا, قومی اخبار نے شعبہ ابلاغ عامہ کے ٹیچر ریحان کی جانب سے طلباء کو امتحان میں بیٹھنے سے روکنے کی خبر شائع کی تھی خبر کے بعد طلباء و طالبات کو بذریعہ واٹس ایپ گروپ میسج 25 ستمبر کو میٹنگ کے لیے بلایا اور اس میٹنگ میں طلباء کا سال بچانے اور انکی شکایت کا ازالہ کرنے کی بجائے پوچھا گیا کہ میڈیا کو خبر کس نے بھیجی ہے؟ ذرائع کے مطابق میٹنگ میں شعبہ ابلاغ عامہ کی چئیرپرسن پروفیسر ڈاکٹر عصمت آراء, اور دو اساتذہ بھی موجود تھے , طلبہ و طالبات کے مطابق انکا مسلہ حل کرنے اور شکایت پر کاروائی کرنے کی بجائے انھیں ڈرایا دھمکایا گیا, انھیں کہا گیا کہ آپ نے جرم کیا ہے, یہ سائبر کرائم ہے آپ سب کے خلاف سخت کاروائی کی جائیگی, جبکہ طلباء کو یہ بھی کہا گیا کہ انکے موبائل فون چیک کیے جائیں گے اور موبائل فون کو فارنزک کے لیے بھیجا جائیگا, واضح رہے کہ مورخہ 25 ستمبر کو جامعہ کے شعبہ ابلاغ عامہ میں ہونیوالی میٹنگ سے قبل تمام طلبہ و طالبات کے موبائل فون ضبط کرلیے گئے تھے جو میٹنگ کے بعد انھیں واپس کیے گئے جبکہ دوران میٹنگ طلبہ و طالبات کی گفتگو کو انتظامیہ کی جانب سے ریکارڈ بھی کیا جاتا رہا۔
اس معاملے پر موقف جاننے کے لیے نمائندہ قومی اخبار نے جب شیخ الجامعہ ہروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی سے رابطہ کیا تو انکا کہنا تھا کہ انھیں اس معاملے کا مکمل طور پر علم نہیں ہے, وہ طلبہ و طالبات کے اس اہم مسلے کے حوالے سے شعبہ کے سربراہ اور اساتذہ سے بات کرکے مسلے کو حل کریں گے۔
واضح رہے کہ ماس کمیونیکیشن میں وزیٹنگ فیکلٹی میں پڑھانے والے ریحان نامی ٹیچر کے خلاف طلبہ و طالبات کو شدید تحفظات تھے کہ ریحان نامی ٹیچر اکثر غیر حاضر رہتے اور کلاس کے دوران دیر سے آتے ہیں ۔ طلبہ نے یہ تمام شکایت شعبے کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر عصمت آراء سے کی تھی۔ جس کے بعد جامعہ کراچی نے طلبہ کی شکایت کا ازالہ کرنے کی بجائے 15 طلبہ و طالبات کو امتحان میں بیٹھنے سے روک دیا جسکے باعث انکا قیمتی سال ضائع ہوگیا