سید ذوالفقار علی شاہ کو انکے اصل محکمے فیڈرل بورڈ اسلام آبا میں واپس بھیجنے کا حکمنامہ جاری
موصوف کی تعیناتی کے دوران مافیا بے لگام,بورڈ میں مسائل کا انبار تھا
محکمہ بورڈ و جامعات تجربہ کار افسر کی تعیناتی کی بجائے بورڈ میں نااہل افراد کو تعینات کرتا رہاہے
کراچی(رپورٹ: کامران شیخ)
سندھ ہائی کورٹ نے چئیرمین انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی کو عہدے سے ہٹادیا ہے, عدالت عالیہ نے سید ذوالفقار علی شاہ کی تعیناتی کو غیر قانونی قرار دے دیا, خلاف ضابطہ تعینات چئیرمین کو انکے اصل محکمے فیڈرل بورڈ اسلام آباد میں واپس بھیجنے کا حکم نامہ جاری کردیا گیا, تفصیلات کے مطابق عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ سندھ حکومت اور متعلقہ اتھارٹی کے پاس کوئی مینڈیٹ نہیں تھا جس کے تحت مدعا علیہ کو سروسز ڈپارٹمنٹ کی ریکوزیشن کے تحت اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی میں تعینات کیا گیا
دوسری جانب محکمہ بورڈز و جامعات کی جانب سے انٹربورڈ کے سربراہ کے عہدے پر سینئر اور تجربہ کار افسر کی تعیناتی کی بجائے گذشتہ کئی سالوں سے مستقل تجربات جاری ہیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ سید ذوالفقار علی شاہ کی تعیناتی بذریعہ ڈیپوٹیشن میں شفافیت نہیں تھی اور نہ ہی قانون کے مطابق تھی عدالت نے چیئرمین اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی و میر پور خاص سید ذوالفقار علی شاہ کی تعیناتی غیر قانونی قرار دیتے ہوئے سروسز ڈپارٹمنٹ کی جانب سے ریکوزیشن کا آرڈر کالعدم قرار دے دیا ,عدالت نے سید ذوالفقار علی شاہ کو ان کے اصل محکمے میں واپس بھیجنے کا حکم دے دیا سندھ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ کنٹرولنگ اتھارٹی کے پاس قانون کے تحت سرچ کمیٹی کی سفارشات جو مسابقتی طریقہ کار کے تحت کی گئی ہو چیئرمین ، سیکریٹری اور کنٹرولر کو تعینات کرنے کا اختیار ہے ۔جبکہ 1972 کے آرڈیننس میں یہ شامل نہیں کیا گیا کہ کنٹرولنگ اتھارٹی کے پاس وفاقی حکومت کے افسر کو ڈائریکٹ ریکوزیشن کے تحت تبادلہ کروا سکے عدالت نے فیصلے میں لکھا ہے کہ وفاقی حکومت کا وہی افسر تعینات کیا جا سکتا ہے جو سپریم کورٹ کی جانب سے دیئے گئے میرٹ پر مبنی طریقہ کار پر پورا اترتا ہو۔
چیئرمین انٹر بورڈ نے اپنی کراچی میں تعیناتی کے بعد وزیربورڈز و جامعات محمد مالکانی کے ساتھ ایک ڈرامہ بھی کیا جس میں انہوں نے او ایم آر اور ای مارکنگ کے حوالے سے ایک فرضی خاکہ تیار کیا اور فیڈرل بورڈ سے بلائے گئے دو لوگوں کو پریزنٹیشن کے لیے دو دن کراچی بورڈ کے خرچے پہ مہمان ٹھہرایا اور صرف دکھاوے کی پریزنٹیشن دی گئی جس کی کوئی بنیاد نہیں تھی انھوں نے ای مارکنگ کے حوالے سے مختلف سیمینار کا ڈرامہ بھی رچایا, ذوالفقار علی شاہ کو بورڈ کے معاملات اور انتظامی امور کا کوئی تجربہ نہیں تھا۔ محمد علی مالکانی کے ہاتھوں انٹرمیڈیٹ بورڈ کی لائبریری کو ختم کرنے کے بعد وہاں پر اسٹوڈنٹ فیسلٹیشن سینٹر کا افتتاح کروایا گیا جو کہ اب ایجنٹوں کی آماجگاہ بن گئی بڑی تعداد میں ایجنٹ فیسلیٹیشن سینٹر میں موجود ہوتے ہیں اور آنے والے طلبہ و طالبات سے بھاری رقوم وصول کر کے ان کا کام کرواتے ہیں اس طرح کے غلط انتظامی فیصلے کی وجہ سے انٹر بورڈ زبوں حالی کا شکار ہوگیا تھا