کم و بیش سات ماہ کی بندش کے بعد پاکستان میں اب سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس مکمل طور پر دستیاب ہے۔ یہ بات پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کے وکیل نے سندھ ہائی کورٹ کے روبرو بتائی ہے۔
پی ٹی اے کے وکیل کا کہنا ہے کہ فروری میں ایکس پر پابندی لگانے کا جو مراسلہ جاری کیا گیا تھا وہ اب واپس لے لیا گیا ہے۔ سندھ ہائی کورٹ نے ایکس پر پابندی کے حوالے سے حکومت سے باضابطہ وضاحت طلب کی تھی۔
اب بھی یہ واضح نہیں کہ ایکس پر سے پابندی مستقل طور پر ہٹالی گئی ہے یا اِسے پھر پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ عدالتِ عالیہ نے اس حوالے سے سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔
عام انتخابات کے موقع پر لگائی جانے والی پابندی سے پاکستان میں ایکس کے صارفین کو اِس سوشل میڈیا پلیٹ فارم تک رسائی میں غیر معمولی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ سرکاری حکام نے ایکس تک رسائی میں ناکامی کو تکنیکی خرابیوں کا نتیجہ قرار دیا تھا۔ الیکشن ڈے پر نگراں حکومت نے انٹرنیٹ ہی پر پابندی لگادی تھی اور جواز یہ پیش کیا تھا کہ اس کا مقصد دہشت گردی کی روک تھام یقینی بنانا ہے۔
انتخابات کے بعد بھی ایکس کے صارفین کو اپنے اکاؤنٹس تک رسائی میں مشکلات کا سامنا رہا اور یہ سلسلہ دراز ہوتا چلا گیا۔ دیگر سوشل میڈیا پورٹلز تک رسائی میں بھی مشکلات درپیش رہیں۔
ایکس کی بندش نے پاکستان میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کا اشو کھڑا کردیا جن کی آئین میں ضمانت فراہم کی گئی ہے۔ اس طرح کا شٹ ڈاؤن معلومات تک رسائی سے متعلق آئین کے آرٹیکل 19-A، اظہارِ رائے کی آزادی کے آرٹیکل 19 اور انجمن سازی کے حق سے متعلق آئین کے آرٹیکل 17 سے متصادم تھا۔
ناقدین کا کہنا تھا کہ ایکس پر پابندی سے جمہوری عمل متاثر ہوا اور ایک اہم وقت معلومات تک رسائی اور شیئرنگ سے متعلق شہریوں کے بنیادی حق کی خلاف ورزی واقع ہوئی۔