شہدائے کربلا کا چہلم آج عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے اور اس مناسبت سے ملک بھر میں جلوس نکالے جائیں گے۔
شہدائے کربلا کے چہلم کے موقع پر مختلف شہروں میں علم، ذوالجناح اور تعزیے بھی برآمد کیے جائیں گے، جلوسوں کے راستے پر ٹھنڈے پانی اور شربت کی سبیلیں لگائی گئی ہیں۔
کراچی میں چہلم کے جلوس کے راستے کی طرف آنے والی سڑکوں اور گلیوں پر کنٹینر رکھ کر راستے بند کر دیے گئے ہیں، جلوس کے دوران گرومندر سے ٹاور تک ایم اے جناح روڈ بند رہے گی۔
ٹریفک پولیس کے مطابق ناظم آباد سے آنے والی گاڑیاں لسبیلہ چوک سے نشتر روڈ جاسکیں گی اور لیاقت آباد سے آنے والے ٹریفک کو تین ہٹی سے لسبیلہ چوک کی طرف موڑ دیا جائے گا۔ اسی طرح شاہراہ قائدین سے نمائش جانے والی گاڑیاں کشمیر روڈ سے جا سکیں گی۔
چہلم شہدائے کربلا کے موقع پر سندھ بھر میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر بھی پابندی عائد ہے جبکہ کراچی میں چہلم شہدائے کربلا کے جلوس کی سکیورٹی کے لیے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، امن وامان کی صورتحال کے پیش نظر سندھ بھر میں ریڈ الرٹ ہے جبکہ جلوسوں کی فضائی نگرانی کی جائے گی۔
سندھ حکومت نے آج شہداء کربلا کے چہلم پر کراچی، حیدرآباد، لاڑکانہ، سکھر اور خیرپور سمیت سندھ کے بڑے شہروں میں موبائل فون سروس بھی معطل رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ جو کچھ پاکستان میں ہوتا ہے نا دنیا میں کہیں نہیں ہوتا ساری سروسز بند کر کے لوگوں کو پریشان کر کے یہ جلسے جلوس ان کو ختم کرو نا جلسہ جلوسوں کو یہ کیوں پیدا گیری کے چکر لگائے ہوئے ہیں دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی سکیورٹی کر نہیں سکتے سروسز بند کر دو یہ اچھا کمال ہے بھائی یہ بے وقوفی کی انتہا انتہا بھائی یہ جلسے جلوسوں کے چکر ختم کرو کسی کی بھی فرقے کا ہو کوئی جلسہ جلوس ہونا ہی نہیں چاہیے نہ جلسہ جلوس ہوگا نہ سکیورٹی کے لیے لاکھوں کروڑوں روپے خرچ ہوں گے اس میں بھی کھانچے ہی ہوتے ہیں سارے نہ جانے پاکستانی سیاست دانوں کو قبل عقل ائے گی ائے گی بھی یا نہیں ائے گی دنیا سے ایسے ہی چلے جائیں گے