یوکرین کی خاتون اول اولینا زیلنسکی نے روسی حملے پر عالمی میڈیا کے نام ایک کھلے خط میں بچوں سمیت شہریوں کے اجتماعی قتل کی مذمت کی۔
اولینا نے سوشل میڈیا سائٹ ٹوئٹر پر ایک خط شیئر کیا گیا جس میں انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر سے میڈیا کے نمائندے انٹرویوز کے لیے اُن سے رابطہ کر رہے ہیں تو لہذا ایک خط کے ذریعے ہی میں سب کو تمام تر جوابات دینا چاہتی ہوں۔انہوں نے اپنے خط میں کہا کہ ’گزشتہ دنوں سے ہمارے ملک میں جو کچھ ہورہا ہے اس سب پر یقین کرنا ناممکن ہے، میرا ملک پرامن تھا، اور شہر، قصبے اور دیہات عام زندگی سے بھرے ہوئے تھے، 24 فروری کو ہم پر جنگ مسلط کی گئی اور ٹینک یوکرائن کی سرحد پار کر گئے، طیاروں اور میزائل کی گونچ ہماری فضا میں ہر جانب ہے۔‘اولینا نے کہا کہ میں گواہ ہوں کہ جو بھی یوکرین پر حملوں کو ’خصوصی آپریشن‘ کا نام دے رہے ہیں یہ دراصل عام لوگوں کا قتل، عام ہے۔
انہوں نے روسی بمباری کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے بچوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ روسی حملوں کی سب سے بری بات بچوں کی اموات کے حوالے سے پڑھنا ہے، تقریباً آٹھ سالہ ایلس، جو اوختیرکا اسٹریٹ پر دم توڑ گئی تھی، یا کیف سے تعلق رکھنے والی پولینا جو اپنے والدین کے ساتھ گولہ باری سے مر گئی تھی اور مسلسل حملوں کے باعث ایمبولینس کی ان بچوں تک رسائی ممکن نہیں تھی۔یوکرینی خاتونِ اول نے کہا کہ جب روس دوبارہ کہے گا کہ وہ شہریوں کے خلاف جنگ نہیں کر رہا تو میں ان معصوموں کا نام لینے میں پیش پیش رہوں گی۔
انہوں نے عالمی میڈیا کے نمائندوں سے مخاطب ہوتے ہوئے طنزیہ کہا کہ یقیناً آپ لوگوں نے کیف اور خارکیف سے ہماری خواتین اور بچوں کی پناہ گاہوں اور تہہ خانوں میں پناہ لیتے وقت کی ’شاندار‘ تصاویر دیکھی ہوں گی اور یہی تصاویر ہماری خوفناک حقیقت ہے۔