*پاک کالونی اور سائٹ میں پانی چوری معاملہ نیا رخ اختیار کرگیا*
*واٹر کارپوریشن نے وضاحتی بیان میں اینٹی تھیفٹ سیل کی نااہلی کا اعتراف کرلیا*
*چوری کیا جانے والا پانی سب سوائل واٹر تھا،ترجمان کے بیان کے بعد نئی بحث چھڑ گئی*
*سب سوائل واٹر کی فروخت ممنوع ہے واٹر کارپوریشن کئی ماہ قبل تمام لائسنس منسوخ کرچکا ہے*
*لائسنس منسوخی کے باوجود سب سوائل کا اتنا بڑا نیٹ ورک کون چلارہا ہے۔۔؟ اینٹی تھیفٹ سیل کی کارکردگی مشکوک ہوکر رہ گئی*
*واٹر کارپوریشن نے نہ تحقیقات شروع کیں اور نہ ہی ملوث افسران کیخلاف کارروائی کا اعلان کیا ہے*
رپورٹ عرفان فاروقی
*پاک کالونی اور سائٹ لمیٹڈ میں پانی چوری کے سنسنی خیز انکشافات اور ڈپٹی ڈائریکٹر ٹیکس مرزا اخلاق بیگ کی وائرل ویڈیو کے بعدواٹر کارپوریشن شعبہ انجینئرنگ کے افسرا ن بھی میدان میں آگئے،پاک کالونی میں چلنے والے غیر قانونی ہائیڈرنٹس اور صنعتوں کو بڑی بڑی لائنوں سے سپلائی کئے جانیوالے پانی کو سب سوائل واٹر قرار دیدیا ہے جبکہ واٹر کارپوریشن کے ترجمان نے بھی اسے سب سوائل واٹر قرار دیا ہے جبکہ حیران کن عمل یہ ہے کہ واٹر کارپوریشن کے حکام چند ماہ قبل سب سوائل کے تمام لائسنس منسوخ کرکے ازسر نو سب سوائل کا لائسنس جاری کرنے کیلئے ابھی فارم فروخت کررہی ہے جبکہ دوسری طرف اتنے بڑے پیمانے پر سب سوائل واٹر کا نیٹ ورک چلائے جانے کے باوجود شعبہ اینٹی تھیفٹ سیل کی کارکردگی انتہائی مشکوک ہوکر رہ گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں واٹر کارپوریشن شعبہ ٹیکس کے ڈپٹی ڈائریکٹر سائٹ ٹاﺅن مرزا اخلاق بیگ کی جانب سے پاک کالونی سائٹ میں پانی کے سو سے زائد کنکشن اور بڑی بڑی لائنوں سے پانی صنعتی علاقوں کو سپلائی کئے جانے کی ویڈیو وائرل کی گئی تھی اور ذرائع ابلاغ میں مذکورہ ویڈیو کے بعد شائع خبروں کی اشاعت کے بعد واٹر کارپوریشن کے ترجمان نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ مذکورہ پانی واٹر کارپوریشن کا میٹھا پانی نہیں بلکہ سب سوائل واٹر ہے جس کی پرمیشن گذشتہ ادوار میں دی گئی تھی اور 2022ءمیں اس کے لائسنس جاری کئے گئے تھے جبکہ کچھ عرصہ قبل مذکورہ تمام لائسنس منسوخ کردیئے گئے تھے اور سب سوائل واٹر کیلئے نئے قوانین کے تحت ازسر نو لائسنس کا اجراءکیا جارہا ہے اور اس سلسلے میں فارم فروخت کئے جارہے ہیں جس کی آخری تاریخ 30 جولائی 2024ء ہے اس میں دلچسپ امر یہ ہے کہ ترجمان واٹر کارپوریشن نے خود واضح کیا ہے کہ تمام سب سوائل واٹر کے لائسنس منسوخ کردیئے گئے ہیں تاہم اس کے باوجود سب سوائل واٹر کا اتنا بڑا نیٹ ورک چلناواٹر کارپوریشن کے شعبہ اینٹی تھیفٹ سیل کی کارکردگی پر بڑا سوالیہ نشان لگاگیا ہے،اس سلسلے میں شعبہ انجینئرنگ کے افسران بھی میدان میں آگئے ہیں اور اس غیر قانونی پانی کے نیٹ ورک چلائے جانے کا ذمہ دار اینٹی تھیفٹ سیل کو قرار دیا جارہا ہے،سینئر افسران کا کہنا ہے کہ جب نئے قانون کے تحت بغیر لائسنس حاصل کئے سب سوائل واٹر کی سپلائی اور فروخت ممنوع ہے تو پھر سب سوائل کے چلنے والے اتنے بڑے نیٹ ورک کی سرپرستی کون کررہا ہے اور اس مد میں کون سے افسران مالی فوائد حاصل کررہے ہیں،واٹر کارپوریشن کے ذرائع اور مرزا اخلاق بیگ کے مطابق پاک کالونی اور سائٹ میں چلنے والے غیر قانونی پانی چوری کے نیٹ ورک سے اربوں روپے کی لوٹ مار کی جاری ہے تاہم اس سلسلے میں واٹر کارپوریشن کی جانب سے اس کے ذمہ دار اور سرپرست افسران کیخلاف کسی قسم کی تحقیقات اور کارروائی کا اعلان نہیں کیا جاسکا ہے جس کے باعث ملوث افسران کے حوصلے مزید بلند ہوگئے ہیں۔۔۔*
یہ بھی سندھ حکومت کی نااہلی ہے تمام ادارے تباہ و برباد ہوئے ہوئے ہیں کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے کہیں پہ بھی اللہ جانے کب جان چھوٹے گی نا اہلوں سے اس ملک کی