اسپورٹس کے بجٹ میں بڑے پیمانے پر خرد برد, بھاری رقم ہڑپنے کی تیاری مکمل
کھیلوں کے بجٹ کی مد میں ایسے سرکاری کالجوں کو لاکھوں روپے جاری کردئیے گئے جنھوں نے کبھی اسپورٹس میں حصہ ہی نہیں لیا
ایسے کالجز جنھوں نے باقاعدگی سے کھیلوں کی سرگرمیوں میں حصہ لیا انکے فنڈ میں 60 فیصد کٹوتی کردی گئی
کراچی( رپورٹ:کامران شیخ)
سندھ حکومت کے کالجز ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں اندھیر نگری کی ایک اور مثال سامنے آگئی, کراچی کے سرکاری کالجوں میں کھیلوں کی سرگرمیوں کو فروغ دینے والے کالجوں کو نظرانداز کردیا گیا جبکہ ایسے کالجز جہاں طویل عرصے سے اسپورٹس کی کوئی سرگرمی نہیں ہوئی انھیں لاکھوں روپے کے بھاری فنڈز جاری کردئیے گئے,
تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کے کالجز ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں اقرباء پروری اور من پسند کالجوں کو نوازنے کی انوکھی مثال سامنے آئی ہے, حکومت سندھ کے محکمہ خزانہ نے سرکاری کالجوں کو اسپورٹس فنڈز کی مد میں رقم جاری کی ہے جبکہ لاکھوں روپے ایسے سرکاری کالجوں کو جاری کردئیے گئے ہیں جہاں طویل عرصے سے کوئی بھی کھیلوں کی سرگرمیاں منعقد نہیں کی گئیں جبکہ ایسے کالجز جہاں باقاعدگی سے اسپورٹس اور ہم نصابی سرگرمیاں کی جاتی رہی ہیں انھیں صرف چند ہزار کی رقم جاری کی گئی ہے, واضح رہے کہ کالجز ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں کرپشن اور رقم کی خرد برد کی متعدد شکایتیں رپورٹ ہوتی رہی ہیں جبکہ ماضی میں ڈائریکٹوریٹ آف کالجز کے افسران سرکاری کالجوں سے ماہانہ رشوت بھی وصول کرتے رہے ہیں ایسے متعدد افسران کے خلاف کبھی کوئی مستقل کاروائی نہیں کی گئی ہے, ذرائع کے مطابق اسپورٹس کی مد میں جاری کی جانیوالی اس رقم میں بھی بڑے پیمانے پر خرد برد کی گئی ہے جس سے میرٹ رکھنے والے اور کھیلوں کی سرگرمیاں باقاعدگی سے منعقد کرنے والے سرکاری کالجز کی انتظامیہ شدید تحفظات کا شکار ہیں , بیشتر سرکاری کالجز کی انتظامیہ نے کھیلوں کی سرگرمیوں کے لیے رقم ذاتی فنڈ سے خرچ کی اور جب بل متعلقہ ڈیپارٹمنٹ کو جمع کرایا گیا تو خرچ شدہ رقم کی صرف 40 فیصد ادا کی گئی دوسری جانب متعدد ایسے من پسند کالجوں کو لاکھوں روپے جاری کردئیے گئے جنھوں نے کھیلوں کی سرگرمیوں میں کبھی کوئی حصہ ہی نہیں لیا۔ اس حوالے سے ڈائریکٹوریٹ آف کالجز کے آر ڈی مصطفی کمال سے موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا لیکن رابطہ ممکن نا ہوسکا ۔
Loading...