سرسید یونیورسٹی کی انتظامیہ بھی غیر قانونی تعمیرات کرنے لگی



یونیورسٹی میں غیر قانونی طور پر ساتویں فلور کی تعمیرات جاری

سرسید یونیورسٹی میں کافی عرصے سے انتظامی عہدوں پر تنازع جاری ہے



کراچی(رپورٹ: کامران شیخ)


سر سید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کی انتظامیہ سرکاری قوانین کی کھلی خلاف ورزی کرنے لگی۔۔بلڈر مافیا کے بعد تعلیمی ادارے بھی غیر قانونی تعمیرات کرنے لگے, واضح رہے کہ سرسید یونیورسٹی میں  گذشتہ کافی عرصے سے انتظامی عہدوں پر تنازع  بھی جاری ہے, تفصیلات کے مطابق غیر قانونی طور پر یونیورسٹی انتظامیہ ساتواں فلور تعمیر کررہی ہے  جبکہ ماضی میں آرجے مال اور عرشی شاپنگ سینٹر جیسے بڑے آتشزدگی کے واقعات رونما ہو چکے ہیں جس میں کئی قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئی ہیں,
یونیورسٹی کے اندر مناسب فائر اینڈ سیفٹی سمیت بنیادی انتظامات نہ ہونے کے باعث طلبہ و طالبات کے  ساتھ یہاں کے ملازمین کے لیے بھی خطرہ لاحق ہے واضح رہے یونیورسٹی کے سابق چانسلر ، وائس چانسلر اور رجسٹرار  سر سید یونیورسٹی نے اپنے دفاتر کے اندر فائر اینڈ ایگزٹ راستے بنا رکھے ہیں  پاکستان انجینئرنگ کونسل اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے مختلف ادوار میں یونیورسٹی کا دورہ بھی کیاگیا لیکن اس حوالے سے کبھی کوئی نوٹس نہیں لیا گیا۔ حالیہ ہونیوالی غیر قانونی تعمیرات پر بھی ایس بی سی اے نے کوئی نوٹس نہیں لیا ہے۔دوسری جانب چند روز قبل سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کی سابقہ انتظامیہ ارشد خان ، جاوید انور ، فرخ نظامی سمیت دیگر عہدیداروں کا سر سید یونیورسٹی اور علیگڑھ انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں عمل دخل، دیگر مراعات، اختیارات اور آفس استعمال کرنے پر مکمل پابندی لگائی گئی
حکم کے مطابق سابقہ اموبا انتظامیہ بشمول جاوید انوار،ارشد خان اور فرخ نظامی پر سر سید یونیورسٹی و علیگڑھ انسٹیٹیوٹ کے کسی بھی معاملے، آفس میں بیٹھنے, اور مراعات و اختیارات کا استعمال مکمل غیر قانونی قرار دیا گیا اور 8 اگست کے بعد ان افراد کے دستخط سے منظور شدہ تمام احکامات منسوخ و کالعدم سمجھے جائیں  گے. احکامات کی پاسداری  تمام حکام بلا سے لے کر ملازمین تک سب پر لازم ہے جبکہ حکم عدولی کی صورت میں عدالت کی طرف سے  سخت قانونی کاروائی ہو گی۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*