ایل این جی ریفرنس: نیب کی ایک بند فائل دوبارہ کیسے کھلی؟

یہ دسمبر 2016 کی بات ہے۔ پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ایک دفتر میں چند اعلٰی سرکاری اہلکار سر جوڑے ایک ایسے مبینہ کرپشن مقدمے کی فائل پر غور کر رہے تھے جس میں اس وقت کی حکومت کے وفاقی وزیر پٹرولیم کا نام بطور ملزم سرفہرست تھا۔

ایک سال قبل سامنے آنے والے الزامات پر نیب کے دفتر میں موجود ادارے کے چیئرمین اور دیگر افسران اس نتیجے پر پہنچے کہ ’یہ سرے سے ریفرنس بنتا ہی نہیں۔ انکوائری کے باوجود اس میں نیب کو کوئی شواہد نہیں مل سکے۔ اب یہ فائل بند کرنے کی سفارش کی جاتی ہے۔‘

قومی احتساب بیورو یعنی نیب کے اس ایگزیکٹو بورڈ اجلاس کی کارروائی کا احوال بی بی سی اردو کو اس وقت کے نیب چیئرمین چوہدری قمر الزمان نے خود سنایا۔ انھوں نے بتایا کہ ’میں نے اپنے نوٹ کے ساتھ اس معاملے کو ٹھپ کرنے کی منظوری دی تھی۔‘

تقریباً سات ماہ بعد وہی وفاقی وزیر پٹرولیم ملک کے وزیر اعظم بن گئے۔ یہ وزیر شاہد خاقان عباسی تھے اور ان کے خلاف نیب کی جو انکوائری شواہد نہ ہونے کی بنا پر بند ہو چکی تھی، ایک فائل میں بند ہو کر کسی الماری کا حصہ بن گئی

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*