
علی آغا اپنی اہلیہ اور چار بچوں کے ہمراہ انسانی سمگلروں کی مدد سے کشتی میں بیٹھ کر بہتر زندگی کا خواب لیے یورپ کے سفر پر روانہ ہوئے، لیکن اپنی منزل پر پہنچنے سے پہلے ہی بدقسمت خاندان کی زندگی کا سفر ختم ہو گیا۔
15 مارچ کی صبح ان کی کشتی ترکیہ کے شمال مغربی صوبے چناق قلعہ میں طوفان کے باعث الٹ گئی۔
کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے علی آغا اور ان کے خاندان سمیت اس کشتی پر درجنوں افراد سوار تھے۔
ترک حکام کے مطابق کشتی پر سوار افراد کی درست تعداد معلوم نہیں، لیکن 13 دنوں کی مسلسل تلاش کے بعد اب تک 23 افراد کی لاشیں سمندر سے نکالی جا چکی ہیں۔
ان میں علی آغا، ان کی اہلیہ 40 سالہ بی بی طاہرہ، چار بچے 14 سالہ سبحان، 12 سالہ سجاد، 10سالہ فاطمہ اور پانچ سالہ کوثر بھی شامل ہیں۔
علی آغا کے برادر نسبتی عادل شاہ کے مطابق ان کے پیاروں کو اپنے وطن کی مٹی بھی نصیب نہیں ہو سکی اور انہیں وہیں ترکیہ کے شہر استنبول میں سپردِخاک کر دیا گیا۔
عادل شاہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ سید علی آغا کوئٹہ کے علاقے علمدار روڈ کے رہائشی تھے جن سے ان کی بہن کا رشتہ تقریباً 15 سال قبل ہوا۔
شادی کے بعد میاں بیوی کوئٹہ میں ہزارہ قبیلے کی ٹارگٹ کلنگ، بے امنی اور مالی مشکلات کے باعث پاکستان چھوڑ کر ہمسایہ ملک ایران منتقل ہو گئے۔ وہاں سے تین چار سال قبل روزگار کی تلاش میں ترکیہ چلے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اپنے بیوی بچوں کو بہتر اور خوشحال مستقبل دینا علی آغا کا خواب تھا لیکن ترکیہ میں ان کی زندگی آسان نہیں تھی۔ وہ وہاں تعمیراتی شعبے میں یومیہ اجرت پر کام کرتے تھے۔ کرایے کے مکان میں رہائش پذیر تھے اور بمشکل اپنا خرچ پورا کررہے تھے۔