
کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی نئی قائم ہونے والی حکومت سندھ کے دورکے آغاز میں ہی کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا میں اربوں روپے کی پراپرٹی پر قائم ایک سرکاری اسکول کو راتوں رات خالی کرکے قبضہ مافیا کے حوالے کرنے کی تیاریاں شروع کردی گئی ہیں۔
فیڈرل بی ایریا میں اربوں روپے کے پلاٹ پر قائم منیبہ گورنمنٹ بوائز پرائمری اینڈ لوئر سیکنڈری اسکول کو طلبہ سمیت نجی ہاتھوں میں منتقل کرنے کے سلسلے میں کاغذی کارروائی کا باقاعدہ طور پر آغاز ہوگیا ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن پرائمری اینڈ سیکنڈری پر چند حلقوں کادباؤ ہے کہ منیبہ گورنمنٹ اسکول کو کسی قریبی واقع سرکاری اسکول میں منتقل کردیا جائے جس پر گلبرگ ٹاؤن کے متعلقہ افسر سے اسکول منتقلی کی رپورٹ بھی تیار کروالی گئی ہے۔
مذکورہ رپورٹ بتاتی ہے کہ فیڈرل بی ایریا بلاک 6 میں شاہراہ پاکستان پر واقع منیبہ گورنمنٹ اسکول میں 7 اساتذہ اور غیرتدریسی عملے کے دوافراد موجود ہیں، اسکول میں 135 طلبہ زیرتعلیم ہیں جنھیں زبردستی کسی دوسرے اسکول میں منتقل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ عید کی تعطیلات کافائدہ اٹھا کر اس اسکول کو قبضہ مافیا کے حوالے کر دیا جائے گا تاہم اسکول کی منتقلی سے ایک تو اربوں روپے کی یہ پراپرٹی نجی ملکیت میں چلی جائے گی اور اسی طرح اسکول میں زیرتعلیم غریب بچے بھی تعلیم سے محروم ہوسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ یکم اکتوبر1972کو تعلیمی ادارے قومیائے جانے کی پالیسی کے تحت اس اسکول کو بھی سرکاری تحویل میں لیا گیا تھا، جس کے بعد سے تاحال کئی بار اس اسکول کو نجی ملکیت میں دینے اور یہاں سے طلبہ کو دوسرے اسکول منتقل کرنے کی باقاعدہ سرکاری سطح پر کوشش کی جاچکی ہے۔
طلبہ کو دوسری جگہ منتقل کرنے کے سلسلے میں پہلی کوشش سابق سیکریٹری تعلیم علم الدین بلو کے دستخط سے 15 نومبر 2010 کو کی گئی تھی جب ایک نوٹیفیکیشن کے ذریعے اسکول کو منتقل کر دیا گیا تھا۔
مذکورہ اقدام کے بعد اسکول کے باہر طلبہ کے احتجاج کاسلسلہ شروع ہوا تھا، طلبہ نے شاہراہ پاکستان پر کلاسز لگالی تھی اور سول سوسائٹی کادباؤ آنے لگا، اس اثنا میں سیکریٹری تعلیم معروف بیوروکریٹ ناہید شاہ درانی بن گئی اور انھوں نے اس معاملے کاسخت نوٹس لیا۔