چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت فل کورٹ اجلاس ہوا، جس کا اعلامیہ جاری کیے جانے کا امکان ہے۔
تقریباً ڈھائی گھنٹے جاری رہنے والے فل کورٹ اجلاس میں سپریم کورٹ کے ججز شریک ہوئے، جس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں کے خط پر غور کیا گیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز نے عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت کا الزام عائد کیا تھا۔
گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججوں نے عدلیہ میں ایگزیکٹو اور خفیہ اداروں کی مداخلت کا معاملہ اُٹھایا تھا۔
خط لکھنے والوں میں سینئر جج جسٹس محسن کیانی، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس ارباب طاہر، جسٹس اعجاز اسحاق اور جسٹس ثمن رفعت شامل تھے۔
خط میں ججز نے اپنے ساتھ پیش آئے واقعات کا ذکر کیا اور لکھا تھا کہ تحقیقات کا دائرہ وسیع ہونا چاہیے کہ کہیں کیسز کی سماعت کےلیے مارکنگ اور بینچز کی تشکیل میں اب بھی مداخلت تو نہیں ہورہی؟
خط میں مزید کہا گیا کہ ججز کے کوڈ آف کنڈکٹ میں کوئی رہنمائی نہیں کہ ایسی صورتِ حال کو کیسے رپورٹ کریں۔