
انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ انڈین مرکز کے زیر انتطام جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد یہ خطہ ترقی کی نئی بلندیوں کو چھو رہا ہے۔
سرینگر کے بخشی سٹیڈیم میں جمعرات کو ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کانگریس اور اس کی اتحادی جماعتوں نے آرٹیکل 370 کے بارے میں عوام کو گمراہ کر رکھا تھا۔
انھوں نے مقامی سیاسی جماعتوں کو ہدف بناتے ہوئے کہا کہ ’پریوار وادی جماعتوں نے کشمیر کی عوام کو عشروں تک ان کے حقوق سے محروم رکھا تھا۔ اب عوام یہ جان چکے ہیں کہ انھیں گمراہ کیا گیا تھا۔ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد آج يہاں سب کو مساوی حقوق اور عزت حاصل ہے۔‘
وزیراعظم نریندر مودی اگست 2019 میں کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی آرٹیکل 370 ختم کیے جانے کے بعد مرکز کے زیر انتظام علاقے کے کشمیر خطے کے دورے پر پہلی بار آئے ہیں
اس موقع پر انھوں نے خطے کے لیے تقریباً ساڑھے چھ ہزار کروڑ کے ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کیا اور ایک ہزار سے زیادہ نوجوانوں کو مقامی حکومت میں تقرری کے کاغذات تقسیم کیے۔
نریندر مودی کا کشمیر کا یہ دورہ ایک ایسے وقت پر ہوا ہے جب حکمراں بی جے پی کئی برس سے وادی میں اپنا سیاسی قدم جمانے کی کوشش کر رہی ہے اور آئندہ مہینے پارلیمانی انتخابات شروع ہونے والے ہیں۔
کشمیر کے سیاسی تجزیہ کار پیرزادہ عاشق نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے عوام بھی دوسری ریاستوں کی طرح یہی چاہتے ہیں کہ یہاں بھی ترقی ہو، ملازمت کے مواقع بڑھیں۔ یہاں گذشتہ برس کئی مہینے تک بے روزگاری کی شرح پورے ملک میں سب سے زیادہ تھی۔
وزیراعظم مودی کی تقریر میں ان پہلوؤں پر خاص طور پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ جہاں معیشت ایک حقیقت ہے، وہیں سیاست بھی ایک حقیقت ہے۔
ان کے مطابق کشمیر کی سیاست اور یہاں کےعوام کے جذبات کے بارے میں وزیر اعظم نے کوئی خاص ذکر نہیں کیا۔ پیرزادہ عاشق کے مطابق ’انھوں نے نہ خطے کو دوبارہ ریاست بنانے کا کوئی ذکر کیا۔ نہ انھوں نے اسمبلی انتخابات کے بارے میں کوئی بات کی، نہ انھوں نے آرٹیکل 370 کے خاتمے سے پہلے کی حیثیت بحال کرنے کے مقامی سیاسی جماعتوں کے مطالبے پر کچھ کہا۔‘
’انھوں نے اپنی تقریر میں نہ دہشت گردی کی بات کی، نہ پاکستان کا کوئی ذکر کیا۔ اور نہ ہی انھوں نے جو سیاسی جذبات ہیں ان کا کوئی ذکر کیا۔ ان کا سارا فوکس ترقی اور معیشت بالخصوص آرٹیکل 370 ہٹنے کے بعد مرکز کے ذریعے کئے گئے مختلف اقدامات پر مرکوز تھا