لیاقت علی چٹھہ کا ضمیر کیوں جاگ گیا؟

لیاقت علی چٹھہ کا ضمیر کیوں جاگ گیا؟
سالار سلیمان 10 منٹ پہلے
کیا کمشنر لیاقت علی چٹھہ کا ذہنی توازن خراب ہے؟ (فوٹو: فائل)
کیا کمشنر لیاقت علی چٹھہ کا ذہنی توازن خراب ہے؟ (فوٹو: فائل)

کمشنر راولپنڈی کو الیکشن کے 9 دن بعد اچانک احساس ہوا کہ انہوں نے ملک و قوم کے ساتھ ’’زیاستی‘‘ کردی ہے اور انہیں اپنی جان لے لینی چاہیے۔ اس کے بعد انہیں الہام ہوا کہ نہیں، چونکہ میرا امریکا کا مبینہ ویزا آچکا ہے لہٰذا میں سب کچھ ملک و قوم کو سچ بتا کر ہی اس ملک سے جاؤں گا۔ اس کے لیے انہوں نے پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں ایک بھرپور پریس کانفرنس کی، جس کے بعد مولانا کی جانب سے پھینکا گیا بم شرلی کی صورت غائب ہوگیا اور کمشنر صاحب عالمی افق پر چھا گئے۔

نئے نئے ’’سابق‘‘ ہونے والے کمشنر راولپنڈی نے ایک نیا ’’کٹا‘‘ کھولتے ہوئے ’’اعتراف‘‘ کیا کہ انہوں نے ہارے ہوئے امیدواروں کو ستر ہزار کی لیڈ سے جتوایا ہے اور انہیں اس کا افسوس ہے۔ لہٰذا انہیں پنڈی میں پھانسی دی جائے۔ لیکن، انہوں نے ایک اور شرط بھی رکھی ہے کہ میں نے اکیلے پھانسی کے پھندے کو ’’پپی‘‘ نہیں کرنی ہے، میرے ساتھ ساتھ چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف الیکشن کمشنر بھی لٹکائے جائیں۔ بھئی واہ! یہ ہالی ووڈ کی مووی ہے یا بالی ووڈ کی؟

خیر، آگے بڑھتے ہیں۔ دونوں چیف صاحبان کی طرف سے تردید آگئی ہے۔ اس میں حیرانگی کی کوئی بات نہیں، اگر تصدیق آجاتی تو یقیناً ہم سب کی آنکھیں باہر آجاتیں۔ پنجاب کے منسٹر عامر میر کا کہنا ہے کہ موصوف ذہنی کھسکے ہوئے ہیں۔ ان پر پراپرٹی ٹائیکون سے تعلق کا بھی الزام ہے، جس کی انہوں نے تردید کردی ہے۔ ان پر میاں اسلم اقبال سے تعلق کا بھی الزام ہے اور سوشل میڈیا تو ان پر الزامات کی بھرمار کررہا ہے۔ مجھے خطرہ ہے کہ اس لہر میں کہیں کمشنر پنڈی کا تعلق نیتن یاہو سے ہی نہ نکل آئے۔
کیا کمشنر لیاقت علی چٹھہ کا ذہنی توازن خراب ہے؟ میرا ذاتی خیال ہے کہ ایسا نہیں ہے۔ سول سرونٹ کے دماغ اتنی آسانی سے خراب نہیں ہوتے۔ یہ زمین کے خدا ہیں، ان کے دماغوں میں برتری کا خناس بھرا ہوتا ہے۔ ان کے دماغ اتنی آسانی سے خراب نہیں ہوتے ہیں، البتہ یہ دوسروں کے دماغ خراب کرنے میں کوئی ثانی نہیں رکھتے۔ اب کمشنر صاحب کے انکشافات اور اس سے جڑے دیگر پہلوؤں کا جائزہ لینے کی کوشش کرتے ہیں۔

سب سے پہلے ٹائمنگ اہم ہے۔ اپنی ریٹائرمنٹ سے ذرا پہلے انہوں نے سسٹم پر بہت گہرا وار کیا ہے۔ یہ وار بھی اس وقت کیا ہے جب ان کے پاس مبینہ طور پر امریکا کا ویزا آگیا ہے۔ انہوں نے شاید یہی سوچا ہوگا کہ اب چونکہ کیرئیر اختتام کی جانب ہے تو سب سے پہلے پوسٹ ریٹائرمنٹ انشورنس کی جائے اور اس کےلیے اس سے بہتر کوئی موقع نہیں تھا۔ البتہ، ان کی پلاننگ ٹھیک نہیں تھی اور انہوں نے اپنے ہی لکھے ہوئے اسکرپٹ کی باریکیوں پر غور نہیں کیا۔ کیسے؟

نگران حکومتوں کے وزرائے اعلیٰ بہت سے صحافی بھی رہے ہیں۔ وہ الیکشن کے اس عمل کو قریب سے جانتے ہیں۔ الیکشن سے پہلے ہر ڈسٹرکٹ اور ڈویژن کی سطح پر ایک کمیٹی بنتی ہے جس میں ایجنسیوں کے لوگ اور سول انتظامیہ کے لوگ شامل ہوتے ہیں۔ الیکشن جیسے ہوتا ہے اس میں ڈپٹی کمشنر تک کا عہدہ تو شامل ہوتا ہے لیکن اس میں کمشنر کا نہ کوئی کردار ہوتا ہے اور نہ ہی کا کوئی اختیار ہوتا ہے۔ یہ درست ہے کہ کمشنر کے علم میں سب کچھ ہوتا ہے لیکن اس کا یہ مطلب بالکل نہیں کہ کمشنر بربنائے عہدہ کسی بھی الیکشن پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*