
ہزاروں طلباء نے وزیر اعلیٰ ہاوس پر احتجاج کا عندیہ دے دیا
وزیر اعلی سندھ تعلیمی بورڈ میں اہل افراد کو تعینات کریں,نمرہ خان, سربراہ جسٹس فور اسٹوڈنٹس
اسکروٹنی کی تاریخ بڑھائی جائے, اسکروٹنی رزلٹ آنے تک امتحانی فارم کی تاریخ روکی جائے, جسٹس فور اسٹوڈنٹس کا مطالبہ
کراچی(رپورٹ: کامران شیخ)
جسٹس فور اسٹوڈنٹس کی بانی و سربراہ نمرہ خان نے احتجاج کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے ہزاروں طلبہ و طالبات کے ہمراہ وزیر اعلیٰ ہاوس پر احتجاج کا عندیہ دیدیا، نمرہ خان کا کہنا ہے کہ نگراں وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس(ر)مقبول باقر نے تاحال سینئیر اور تجربہ کار افسران کو تعینات نہیں کیا انھوں نے کہا کہ طلباء کے نتائج خراب کرنے والوں کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے یہ فیصلہ دیا گیا تھا کہ گیارہویں جماعت کے طلبا کو گریس مارکس دئیے جائیں لیکن مسائل کےذمہ داروں کے خلاف کوئی خاطر خواہ کاروائی نہیں کی گئی, نمرہ خان نے اپنے مطالبات دہراتے ہوئے کہا کہ اسکروٹنی کی تاریخ میں اضافہ کیا جائے، اور جب تک اسکروٹنی کا رزلٹ اور نئی مارک شیٹس جاری نہیں ہوجاتیں تب تک سیکنڈ ائیر کے امتحانی فارمز کی تاریخ بڑھائی جائے انھوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ کمشنر کراچی سلیم راجپوت کو چئیرمین انٹربورڈ کے عہدے سے ہٹا کر تعلیمی بورڈ کے سینئیر اور تجربہ کار افسران کو اہم پوسٹوں کا چارج دیا جائے، جسٹس فور اسٹوڈنس کا مطالبہ ہے کہ اگر طلبہ وطالبات کے جائز مطالبات نا مانے گے تو ہزاروں طلبا کے ہمراہ وزیر اعلیٰ ہاوس پر احتجاج کیا جائیگا واضح رہے کہ رواں سال گیارہویں اور بارہویں جماعت کے طلبہ و طالبات کی بھاری تعداد کو فیل کیا گیا تھا جس کے بعد طلبہ کی بڑی تعداد سراپا احتجاج بنی اور نگراں حکومت کو ہوش آیا گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے بھی انٹربورڈ کا دورہ کیا جبکہ وزیر اعلی سندھ نے انکوائری کمیٹی تشکیل دی اور کمیٹی نے محکمہ تعلیم اور انٹربورڈ کو نتائج خرابی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے گیارہویں جماعت کے طلباء کو گریس مارکس دینے کی سفارش کی تھی جبکہ بارہویں جماعت کے خراب نتائج کا کوئی حل نہیں نکالا گیا