
ہمارا کسی سیاسی جماعت، ایسوسی ایشن یا فیڈریشن سے کوئی تعلق نہیں، بانی و سربراہ جسٹس فور اسٹوڈنٹس
کمیٹی میں والدین اور طلبہ کو شامل کیا جائے، نمرہ خان، بانی جسٹس فور اسٹوڈنٹس
خود ساختہ سربراہ بننے والوں سے طلبہ اور انکے مسلے کا کوئی تعلق نہیں، والدین
انٹر سال اول اور دوم کے نتائج کو کینسل کیا جائے، طلبہ کا مطالبہ
کراچی (رپورٹ: کامران شیخ)

کراچی میں انٹر کے طلباء کا احتجاج طلبہ کی سب سے بڑی آواز بن گیا۔۔ جسٹس فور اسٹوڈنٹس کی بانی و سربراہ نمرہ خان کی قیادت میں جاری احتجاج نے سندھ کی نگراں حکومت کو ایکشن لینے پر مجبور کردیا، طلباء و طالبات نے واضح کیا ہے کہ انکا کسی سیاسی جماعت، کسی ایسوسی ایشن یا فیڈریشن سے کوئی تعلق نہیں ہے، جسٹس فور اسٹوڈنٹس کی بانی و سربراہ نمرہ خان نے کہا ہے کہ رواں سال انٹرمیڈیٹ سال دوم اور سال اول کے نتائج انتہائی غیر منصفانہ ہیں جو کہ بورڈ انتطامیہ کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے انھوں نے کہا کہ انکوائری میں یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ طلبہ و طالبات کے نتائج میں غفلت برتی گئی، جبکہ نااہل افسران کو اہم ترین پوسٹوں پر تعینات کیا گیا ہے،

جسٹس فور اسٹوڈنٹس کی سربراہ نے کہا ہے اس غیر منصفانہ اور غلط نتائج کو یا تو فوری طور پر کینسل کیا جائے یا پھر کاپیوں کی مکمل جانچ کرائی جائے بصورت دیگر احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کردیا جائیگا۔ طلبہ و طالبات نے یہ بھی کہا کہ ان کے احتجاج کا کسی بھی فیڈریشن یا ایسوسی ایشن سمیت کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے جبکہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے انٹرمیڈیٹ بورڈ کے دورے کے موقع پر جو کمیٹی بنائی ہے اس میں طلبہ اور والدین میں سے کسی کو شامل نہیں کیا گیا، نمرہ خان کا کہنا ہے کہ انکوائری کمیٹی میں طلبہ اور والدین کو بھی شامل کیا جائے، والدین کا کہنا ہے کہ طلبہ و طالبات کا خود ساختہ سربراہ بننے والوں سے بچوں اور انکے مسلے کا کوئی تعلق نہیں ہے انھوں نے وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس(ر) مقبول باقر اور گورنر سندھ کامران ٹیسوری سے مطالبہ کیا ہے کہ بچوں کے مسلے کا حل نکالنے کے لیے یا تو بچوں سے یا پھر انکے والدین سے رابطہ کیا جائے