کراچی ڈوب گیا، پی پی کی کارکردگی سامنے آ گئی: حافظ نعیم الرحمٰن

امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ رات بارش سے کراچی ڈوب گیا جس کے نتیجے میں پی پی کی کارکردگی سامنے آ گئی۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وسائل کرپشن کی نظر ہو جاتے ہیں، بارش میں شہر ڈوبا ہوا تھا، کے پی اور لاہور میں بارش ہوتی ہے، زندگی چلتی رہتی ہے، یہاں بارش میں زندگی رک جاتی ہے۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ جماعتِ اسلامی کے بلدیاتی نمائندے رات بھر سڑکوں پر موجود رہے، ہمارے ٹاؤن کے نمائندوں نے بہت سے علاقوں کو کلیئر کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ منصوبوں میں 70 فیصد کرپشن ہوتی ہے، 30 فیصد میں کیا کام ہو گا؟ رات شہر میں 52 ملی میٹر بارش ہوئی، شہر ڈوب گیا، جس سے پی پی کی کارکردگی سامنے آ گئی، پی پی اربوں روپے الیکشن مہم پر لگا رہی ہے۔

امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی کا کہنا ہے کہ پوری شارعِ فیصل ڈوبی ہوئی تھی، رات تین تین بجے تک لوگ اپنے گھر پہنچے، کے ایم سی نے ذمےداری ادا نہیں کی، البتہ ہمارے چیئرمین اور کونسلر سڑکوں پر موجود رہے، جو ہدایت سے پہلے ہی سڑکوں پر کھڑے تھے۔

انہوں نے کہا کہ میئر سارے اختیارات کے ساتھ ہیں، جو شہریوں پر ٹیکس لگائے جا رہے ہیں، صوبائی ادارے بھی انہیں کے ہیں، ایم کیو ایم پیپلز پارٹی کے ساتھ جرم میں شریک ہے، جس نے مینڈیٹ وڈیروں کو بیچا۔

حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہےکہ کل کی بارش کے بعد شہری سوچ رہے ہیں کہ شہر کا کوئی پرسانِ حال نہیں، شہری سیورج کا ملا ہوا پانی استعمال کرتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ آر اوز، ڈی آر اوز کے ذریعے کسی کو جیتنے نہیں دیں گے، ایم کیو ایم دعویٰ کرتی تھی کسی کی حمایت کی ضرورت نہیں، آج 10 جماعتوں کی حمایت کے بعد بھی کچھ حاصل نہیں ہو گا۔

امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ بارش کے باعث بجلی کے 120 فیڈر ٹرپ ہوئے، ایک بارش نے سب کو بے نقاب کر دیا۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ ہم انتخابات کے لیے خدمت نہیں کرتے، سیلاب میں کوئی الیکشن نہیں ہو رہے تھے، تب بھی خدمت کی، کارکنوں سے کہتا ہوں کہ آپ کی خدمت لوگوں کو ووٹ ڈالنے پر مجبور کرے گی۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے یہ بھی کہا کہ جہاں جہاں جماعت کے ٹاؤن ہیں وہاں کام کریں گے، ہم اپوزیشن میں بیٹھنے کے لیے مہم نہیں چلا رہے، ہم حکومت میں آئیں گے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*