ڈاکٹر سعید الدین کو حیدرآباد یونیورسٹی کے سربراہ کی پوسٹ سے ہٹا کر سخت کاروائی کا فیصلہ، ذرائع
انٹر بورڈ کے سابق کنٹرولر اسلم چوہان ملک سے فرار، ذرائع،،
بورڈ کے موجودہ قائم مقام سیکریٹری ہارون بھٹو کو بھی عہدے سے ہٹانے کا امکان، ذرائع
بورڈ افسران کے گذشتہ سات سال کے اثاثے چیک کرنے کی سفارش،
کراچی (رپورٹ: کامران شیخ)
اعلی ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی میں نتائج تبدیلی کے میگا اسکینڈل میں انکوائری کے دوران تہلکہ خیز انکشافات سامنے آگئے،، سابق چئیرمین انٹر بورڈ ڈاکٹر سعید الدین، سابق کنٹرولر اسلم چوہان سمیت دیگر افراد کے خلاف ٹھوس ثبوت ملنے پر تمام افراد کے خلاف سخت کاروائی کی سفارش کی گئی ہے، ذرائع کے مطابق سینکڑوں فیل طلبہ و طالبات کے نتائج تبدیل کرنے، بورڈ میں بجٹ کی خرد برد کرنے پر ڈاکٹر سعید الدین کو حیدر آباد یونیورسٹی کے سربراہ کی پوسٹ سے فوری ہٹانے اور ان سمیت دیگر افراد کے خلاف فوری کاروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے، ذرائع کے مطابق سابق دور حکومت میں کرپشن کے الزامات کے باوجود ڈاکٹر سعید الدین کو سیاسی بنیادوں پر حیدرآباد میں نئی تعمیر ہونیوالی یونیورسٹی کا سربراہ لگایا گیا تھا تاہم یہ جامعہ ابھی تک نامکمل ہے اسکی عمارت بھی تاحال تعمیر نہیں ہو سکی ہے جبکہ سابق کنٹرولر اسلم چوہان جن پر فیل طلبہ کو اے ون گریڈ دینے سمیت دیگر الزامات ہیں وہ ملک سے فرار ہوچکے ہیں،
ذرائع کے مطابق ان دونوں افراد کے علاوہ بھی بورڈ کے دیگر افسران و ملازمین کے خلاف سخت کاروائی کی سفارش کی گئی ہے، ڈاکٹر سعید الدین اور اسلم چوہان کے اثاثہ جات کی تفصیلات تحقیقاتی اداروں کے ذریعے جمع کرنے اور گذشتہ سات سالوں کے دوران خریدی گئی پراپرٹی کی تفصیلات بھی جمع کرنے کی سفارش کی گئی ہے، ذرائع کے مطابق ملک سے فرار ہونیوالے اسلم چوہان کو بھی واپس لانے کے انتطامات جلد مکمل کرنے اور غیر قانونی طریقے سے بنائے جانیوالے اثاثہ جات کو فوری طور پر سیل کرنے کا بھی فیصلہ ہوا ہے،
واضح رہے کہ اعلی ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی میں گذشتہ تین سالوں کے دوران سینکڑوں فیل طلبہ و طالبات کو اے ون گریڈ سے نوازے جانے کی خبروں پر بورڈ کے متعدد افسران و ملازمین انکوائری کی زد میں تھے اس سے قبل بھی محکمہ بورڈ ز و جامعات کے تحت انکوائری کی گئی لیکن اس انکوائری رپورٹ کو مبینہ بھاری رشوت کے عوض دبا دیا گیا تھا جبکہ اس دوران ڈاکٹر سعید الدین نے اعلی افسران کو گمراہ کرنے کے لیے از خود ایک انکوائری کرائی تھی اور حیرت انگیز بات یہ تھی کہ ڈاکٹر سعید خود ہی نتائج تبدیلی کی سرپرستی کررہے تھے، تاہم نگراں وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت پر بنائی جانیوالی انکوائری کمیٹی نے بیشتر نئے انکشافات بھی کیے ہیں جس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ نتائج تبدیلی کے ثبوتوں کو تین دفعہ ضائع کرنے کی کوشش کی گئی اور اس کوشش میں بورڈ کے سابق افسران کسی حد تک کامیاب بھی ہوئے جبکہ انکوائری کمیٹی کے ساتھ بھی عدم تعاون رکھا گیا واضح رہے کہ دوران انکوائری یہ بھی انکشاف سامنے آیا ہے کہ ڈاکٹر سعید الدین اعلی ثانوی تعلیمی بورڈ کے سربراہ بننے سے پہلے میٹرک بورڈ کے چئیرمین کی سیٹ پر بھی نتائج میں ردو بدل کرتے رہے جبکہ میٹرک بورڈ میں ہزاروں طلبہ و طالبات کے نتائج کو تبدیل کیا جاتا رہا جس کی انکوائری نہیں کی گئی ہے جبکہ اسلم چوہان سے متعدد بار رابطے کی کوشش کی گئی لیکن وہ ملک سے فرار ہوچکے ہیں ذرائع کے مطابق بورڈ کے موجودہ قائم مقام سیکریٹری ہارون بھٹو کو بھی نتائج تبدیلی کے ثبوت مٹانے کا الزام سامنے آنے پر انھیں سیکرٹری کی پوسٹ سے ہٹائے جانے کا امکان ہے
Loading...