سندھ کا نظام مسائل میں جکڑا ہوا ہے، وزیر اطلاعات، احمد شاہ


پولیس کی کارکردگی وہ نہیں جو ہونی چاہیے، وزیر اطلاعات

پڑھے لکھے اچھے گھرانوں کے لڑکے، لڑ کیاں آئس جیسے نشے میں مبتلا ہو رہے ہیں، احمد شاہ

تین کروڑ کی آبادی کے شہر کے لیے دس گنا نفری اور سو فیصد پولیس کو ٹریننگ کی ضرورت ہے

شہر کو جرائم سے پاک کرنے کے لیے منشیات اور غیرقانونی اسلحہ کا خاتمہ ضروری ہے، احمد شاہ

اسٹریٹ کرمنلز جیل جاکر گینگ بنا لیتے ہیں، اور باہر آکر آرگنائزر کرائم میں ملوث ہیں، وزیر اطلاعات

کراچی (رپورٹ: کامران شیخ)

سندھ کے نگراں وزیر اطلاعات احمد شاہ نے کہا ہےکہ پولیس کی کارکردگی وہ نہیں ہے جو ہونی چاہیے، تین کروڑ کی آبادی کے لیے نفری انتہائی کم جبکہ وسائل نا ہونا جرائم کی وجہ ہیں، قومی اخبار سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ شہر کو اسٹریٹ کرائم سے پاک کرنے کے لیے منشیات اور اسلحے کے خلاف موثر حکمت عملی اپنا کر آپریشن کرنے کی ضرورت ہے
احمد شاہ نے کہا کہ غیرقانونی تارکین وطن اور منشیات کے عادی ملزمان جرائم کی بڑی وجہ ہیں، پڑھے لکھے نوجوان لڑکے لڑکیوں کا نشہ آور اشیاء کا تیزی سے بڑھتا رجحان بھی معاشرے کو جرائم کی طرف لیجا رہا ہے اس وقت کراچی میں آئس و کرسٹل جیسے نشے کا استعمال پڑھے لکھے اور اچھے خاندان کے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں کررہے ہیں جو انھیں جرائم کے ساتھ بے راہ روی کی طرف تیزی سے لے جارہاہے ،وزیر اطلاعات نے کہا کہ اسٹریٹ کرمنلز کو جو سزائیں ملنی چاھہیں وہ نہیں ملتیں جن جرائم کی سزا کم از کم سات سال ہونی چاہیے ان میں ملزمان دو سے ڈھائی ماہ میں بری ہو جاتے ہیں جو کہ تفتیشی پولیس کی نااہلی ہے، صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اسٹر یٹ کرمنلز جیل جاکر گینگ بنالیتے ہیں اور جیل سے باہر آکر آرگنائز کرائم میں ملوث ہوجاتے ہیں، سندھ کا نظام بیحد مسائل میں جکڑا ہوا ہے، وزیر اطلاعات احمد شاہ نے کہا کہ بدقسمتی سے کراچی کو تاحال اسمارٹ سٹی نہیں بنایا جاسکا ہے تین کروڑ کی آبادی کےلیے دس گنا زیادہ نفری، اور سو فیصد پولیس کو ٹریننگ کی ضرورت ہے، احمد شاہ نے کہا کہ جرائم کو کم کرنے کا واحد حل خوف پیدا کرنا ہے،اگر ملزمان کو یہ خوف پیدا ہو جائے کہ انھیں سخت ناقابل ضمانت سزائیں ہونگی یا جرم کرنے کے دوران مارے جائیں گے تو خوف کے باعث جرائم میں کمی لائی جاسکتی ہے ، وزیر اطلاعات نے کہا کہ بڑے جرائم پیشہ ملزمان معمولی سزاوں کےبعد چھوٹ جاتے ہیں، ملزمان کے رہا ہونے کی وجہ تفتیشی پولیس کی کمزوری ہے شعبہ تفتیش میں پڑھے لکھے قانون کی ڈگری رکھنے والے افراد کو تعینات کرنے کی ضرورت ہے انھوں نے کہا کہ ہمارے پاس وسائل میسر نہیں ہیں ہماری اقتصادی صورتحال بہت زیادہ خراب ہے پولیس موبائل وین اتنی پرانی ہیں کہ 800 سی سی گاڑی کو بھی نہیں پکڑ سکتی،پولیس میں کالی بھیڑیں موجود ہیں، احمد شاہ نے کہا کہ پورے شہر میں کیمرے نصب کرنے سے جرائم کم ہوسکتا ہے لیکن کیمرے نصب کرنے کے لیے خطیر رقم درکار ہے جرائم کی بڑی وجہ غیر قانونی تارکین وطن بھی ہیں غیر قانونی مقیم تارکین وطن مزاحمت پر قتل بھی کررہے ہیں جتنی معاشی بدحالی ہوگی، اتنا جرائم بڑھے گا ہمارا سماجی اور اقتصادی نظام گل، سڑ چکا ہے، ہمارے لوئر جوڈیشری سسٹم میں بھی مسائل موجود ہیں، وزیر اطلاعات نے یہ بھی کہا کہ الیکشن وقت پر ہونگے، فوج نے بھی مکمل سپورٹ کی یقین دہانی کرائی ہے، تعلیمی بورڈذ کی موجود صورتحال پر انکا کہنا تھا کہ سندھ کے بورڈز میں جلد قابل افسران کو تعینات کیا جائیگا تربیت یافتہ چئیرمین، کنٹرولر اور سیکریٹری کو تعلیمی بورڈ ز میں لگایا جائیگا

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*