
گذشتہ تین سالوں میں بڑے پیمانے پر فیل طلبہ و طالبات کو اے ون گریڈ سے نوازا گیا
نتائج تبدیلی کے مبینہ مرکزی کردار ڈاکٹر سعید الدین، اسلم چوہان، زاہد رشید کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی
محکمہ بورڈز و جامعات نے نتائج تبدیلی کا میگا اسکینڈل دبادیا
حالیہ انکوائری میں نہ تو ڈاکٹر سعید الدین کو نا ہی اسلم چوہان کو طلب کیا گیا
تعلیمی حلقوں کا محکمہ بورڈز و جامعات کے افسر فرحان اختر اور انکوائری ٹیم کے خلاف بھی کاروائی کا مطالبہ
سیکریٹری نور احمد سموں نے بھی وزیراعلیٰ کو گمراہ کردیا
کراچی(رپورٹ: کامران شیخ)
اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی میں بڑے پیمانے پر نتائج تبدیلی اور کرپشن کے میگا اسکینڈل کو دبا کر فائل سرد خانے کی نذر کرنے کی کوشش جاری ہے، گذشتہ تین سالوں میں انٹرمیڈیٹ بورڈ میں سینکڑوں فیل طلبہ و طالبات کو اے ون گریڈ سے نوازنے میں ملوث سابق چئیرمین انٹربورڈ ڈاکٹر سعید الدین، ناظم امتحانات اسلم چوہان اور زاہد رشید سمیت دیگر افراد کے خلاف محکمہ بورڈز و جامعات نے انکوائری کرنے کے بعد کوئی کاروائی نہیں کی , محکمہ بورڈز و جامعات نے 150 ایسے رول نمبرز جاری کیے تھے جنکے نتائج میں ردو بدل کیا گیا جبکہ اس معاملے پر انکوائری ہوئی تو سابق چئیرمین ڈاکٹر سعید الدین، اسلم چوہان سمیت دیگر افراد نتائج بدلنے میں ملوث پائے گئے لیکن محکمہ بورڈز نے اس انکوائری کو دبا دیا اور معاملے کو سرد خانے کی نذر کرنے کی کوشش کی، واضح رہے کہ انٹربورڈ میں نگراں وزیر اعلیٰ سندھ کے احکامات کے بعد کی جانیوالی حالیہ انکوائری کمیٹی نے بھی نتائج تبدیلی میں ملوث ڈاکٹر سعید الدین اور اسلم چوہان کو شامل تفتیش نہیں کیا ، انٹربورڈ اور میٹرک بورڈ کے افسران کے بچوں کو بھی اے ون گریڈ سے نوازا گیا تھا جبکہ اس اسکینڈل کو جب سامنے لایا گیا تو محکمہ بورڈز و جامعات نے تاحال یہ رپورٹ دبائی ہوئی ہے تعلیمی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ انٹر بورڈ میں نتائج تبدیلی میں ملوث افسران کے ساتھ، اس معاملے کی انکوائری کرنے والے محکمہ بورڈز و جامعات کے افسر فرحان اختر اور ٹیم میں شامل دیگر ممبران کے خلاف بھی کاروائی کی جاۓ، نگراں تعلیمی حلقوں نے وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر سے درخواست کی ہے کہ وہ محکمہ بورڈز و جامعات کی انکوائری ٹیم اور بورڈز کے سابق افسران کے خلاف سخت ایکشن لیتے ہوئے کاروائی کی سفارش کریں، واضح رہے کہ خود محکمہ بورڈز و جامعات نے ایسے رول نمبرز کی نشاندہی کی تھی جنکے نتائج میں ردو بدل کیا گیا ان رول نمبر میں انٹر بورڈ کے افسران کے بچے بھی شامل ہیں اور محکمہ بورڈز نے خود ہی اس کیس کو دبادیا ہے اور فائل سرد خانے کی نذر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے.
