
ڈاو کالج آف بائیو ٹیکنالوجی میں ڈریسو فیلا میلانا گیسٹر نامی مکھی پر ریسرچ جاری ہے
فلائی ریسرچ لیب کا قیام ایسا سفر ہے جسکی منزل نوبل پرائز ہے، ماہرین
اس مکھی کا جنیاتی سسٹم انسان سے 60 فیصد مماثلت رکھتا ہے، پروفیسر ڈاکٹر مشتاق حسین
ایسی ریسرچ جو انسانوں پر نہیں کی جاسکتی، وہ اس مکھی پر کی جارہی ہے
کراچی( رپورٹ: کامران شیخ)
کراچی میں ڈاو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائینسز کے ڈاؤ کالج آف بائیو ٹیکنالوجی میں قائم پاکستان کی پہلی فلائی ریسرچ لیب میں تحقیقی عمل جاری ہے
پرنسپل ڈاو کالج آف بائیو ٹیکنالوجی پروفیسر ڈاکٹر مشتاق حسین نے قومی اخبار ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈریسو فیلا میلانا گیسٹر عام مکھی سے چھوٹی ہوتی ہے جسکا جنیاتی سسٹم انسان سے 60 فیصد مماثلت رکھتا ہے جبکہ انسانوں میں پائی جانیوالی بیماریوں کے 75 فیصد جینز بھی ڈریسوفیلا کے جینز سے مشابہت رکھتے ہیں اسلیے انسانوں میں پائی جانی والی بیشتر بیماریوں کی ریسرچ میں اس مکھی کے جنیاتی نظام سے بیحد مدد مل رہی ہے انھوں نے کہا کہ دنیا بھر میں اس قسم کی تحقیقات کے لیے چوہوں کا استعمال کیا جاتا تھا لیکن اب اس مکھی کو ماڈل جاندار کے طور پر استعمال کرنے کی وجہ یہی ہے کہ اسکی افزائش کے لیے کوئی وسیع و عریض رقبہ درکار نہیں ہوتا ایک درمیانے درجے کی لیب میں یہ کام باآسانی سرانجام دیا جاسکتا ہے اسی وجہ سے گذشتہ صدی سے ابتک ڈریسوفیلا پر کی جانیوالی ریسرچ چھ نوبل انعام حاصل کرچکی ہے پروفیسر مشتاق حسین کے مطابق دنیا کی لیڈنگ جامعات میں کم از کم ایک فلائی ریسرچ لیب لازمی موجود ہے،
ایم فل کی طالبہ عائشہ اسلم نے قومی اخبار ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ انسانی بیماریوں جیسے کینسر، الزائمر اور ڈیمنشیا پر ڈریسو فیلا کو ماڈل کررہی ہیں تاکہ بعد ازاں وہ ڈرگ ٹیسٹنگ کے لیے کام آسکیں
ایم فل سیکنڈ ائیر کی طالبہ عفت وقار نے بتایا کہ وہ نیوکلیئر جینوم سیکوینسنگ پر کام کررہی ہیں۔طالبہ کونین اور طالبعلم سمیع نے بتایا کہ وہ ڈرویسوفیلا کو ماڈل کے طور پر استعمال کرتے ہوئے عورتوں میں مانع حمل ادویات کے اثرات جیسے بے تحاشا کھانے کی خواہش، وزن کا بڑھ جانا وغیرہ پر تحقیق کررہے ہیں
واضح رہے کہ اس سے قبل طالبات نے خاندان میں شادی سے ہونیوالی جنیاتی بیماریوں کی وجوہات کے ساتھ مکھیوں پر مختلف ادویات اورکیمیکل استعمال کرکے کینسر کی وجوہات جاننے پر بھی ریسرچ کی تھی ، ڈریسوفیلا میلانا گیسٹرنامی اس مکھی کو پروں والا چھوٹا انسان بھی کہا جاتا ہے
ڈاؤانٹرنیشنل میڈیکل کالج میں فلائی ریسرچ لیب 20 جنوری 2023 کو قائم کی گئی تھی اسکا افتتاح وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کیا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں فلائی لیب کا قیام ایک ایسا سفر ہے جس کی منزل نوبل پرائز ہے۔ دنیا میں سب سے زیادہ نوبل پرائز جانداروں پر تجربات کرنے والوں کو ہی ملے ہیں۔