بچے تربیت فقدان کی کمی سے ذہنی انتشار کا شکار ہو رہے ہیں ،خوش بخت شجاعت


سستی کتابیں دینے کو تیار ہیں مگر کاغذ کی قیمتیں کم کی جائیں ، چیئرمین عزیز خالد

کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری عالمی کتب میلے میں سیمینار سے مقررین کا خطاب


کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سابق سینیٹر و ماہر تعلیم خوش بخت شجاعت نے کہا ہے کہ پاکستانی بچوں میں بہت زیادہ باصلاحیت ہیں مگر بد قسمتی یہ ہے کہ آج کے والدین تعلیم یافتہ ضرور ہیں مگر بچوں کی تربیت کا فقدان ہے جس کی وجہ سے بچے ذہنی انتشار کا شکار ہورہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کو تراشا جائے اور ان کی تربیت پر توجہ دی جائے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز ایسوسی ایشن کے تحت کراچی ایکسپو سینٹر میں منعقدہ18واں عالمی کتب میلے کے دوسرے دن نمائش کے دورے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر ایسوسی ایشن کے چیئرمین عزیز خالد ،کے آئی بی ایف کے کنوینئر وقارمتین ،ڈپٹی کنوینر نا صر حسین، ندیم مظہر، ایم۔ اقبال غازیانی، اقبال صالح محمد، ندیم اختر، کامران نورانی، اور سلیم عبدالحسین،سعد بن عزیز، اصغر زیدی اور اویس مرزا جمیل بھی موجود تھے۔ پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عزیز خالد نے کہا کہ کتابیں مہنگی ہونے کے باوجود کتب بینی کا شوق رکھنے کا والوں کا جذبہ قابل دید ہے ،معاشرے کو تعلیم یافتہ بنانے کے لئے سستی کتابیں فراہم کرنی ہو گی متعلقہ ادارے اس ضمن میں اپنی ذمہ دار پوری کریں ہم ان کا ساتھ دیں گے ۔قبل ازیں عالمی کتب میلے کے دوسرے دن والدین کو بچے کے حوالے سے چیلنجزکے عنوان سے منعقدہ سمینار میں کلینکل سائیکولوجسٹ ڈاکٹر دانیال ریاض، ماہرتعلیم اسیلہ جالیوانی ، ڈپٹی پرنسپل ضیاءالدین انٹر میڈیٹ کالج ناہید منیراور نیوٹریشن ایکسپرٹ حنا انیس نے بھی خطاب کیا ۔کلینکل سائکولوجسٹ ڈاکٹر دانیال یاض کا کہنا تھا کہ گھر کا ماحول بچے کے ذہن پر بہت گہرا اثر ڈالتا ہے اس لیے ضرورت ہے کہ والدین گھر کا ماحول درست رکھیں۔ اسیلہ جالیوانی کا کہنا تھا کہ والدین اپنی غیر ذمہ داریوں کی وجوہات اور وضاحت پیش کرتے ہیں جو کہ درست عمل نہیں ہے، والدین اپنے رویے کو درست کریں۔ دیگر مقررین کا کہنا تھا کہ والدین اور دیگر رشتہ دار بچوں پر تعلیم میں اعلیٰ نمبر لانے کا دباو ڈالتے ہیں مگر یہ نہیں دیکھتے کہ ان کی دلچسپی کن چیزوں میں ہے، ہر بچہ ایک دوسرے سے الگ ہے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ میٹرک سطح پر امتحانات کا انعقاد ختم ہونا چاہیے تاکہ بچوں پر دباو کم ہوسکے اور وہ اپنی صلاحیتوں کے مطابق معاشرے میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔ مقررین کا کہنا تھا کہ آج کے والدین تعلیم یافتہ ضرور ہیں مگر تربیت کا فقدان ہے جس کی وجہ سے بچے ذہنی کا اانتشار کا شکار رہو رہے ہیں۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*