بین الاقوامی کتب میلے کا کراچی میں افتتاح


پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز ایسوسی ایشن کے کامیاب کتب میلے کا 19 واں سال مکمل

وزیر اعلی سندھ نے کتب میلے کا افتتاح کیا، فیصل سبزواری سمیت سیاسی، سماجی، شخصیات اور طلباء کی شرکت

وزیر اعلی سندھ نے کاغذ ڈیوٹی پر وفاقی حکومت سے بات کرنے کی یقین دہانی کرادی

چئیرمین عزیز خالد، کنوینر وقار متین کی جانب سے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا گیا

بین الاقوامی کتب میلہ 5 روز تک ایکسپو سینٹر میں جاری رہیگا

کراچی(رپورٹ: کامران شیخ)

نگراں وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز ایسوسی ایشن کے تحت ایکسپو سینٹر کراچی میں 18ویں بین الاقوامی کتب میلے کا افتتاح کر دیا ، افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے کہا کہ درآمدی کاغذ پر ڈیوٹی کا اختیار وفاقی حکومت کا ہے تاہم سندھ حکومت درآمدی کاغذ کی قیمتوں میں کمی کیلئے وفاقی حکومت سے رابطہ کریگی۔کتاب لوگوں میں شعور پیدا کرتی ہے اور ذہنی تقویت کا باعث بنتی ہے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مجھے پبلشرز کی مشکلات کا اندازہ ہے تاہم درآمدی کاغذ پر ڈیوٹی وفاق کا معاملہ ہے اس لیے اس پر وفاق سے بات کی جائے گی کہ ڈیوٹی کم کی جائے اس حوالے سے میں اپنی ہر ممکن کوشش کروں گا ۔ قبل ازیں نگراں وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے 18ویں عالمی کتب میلے کا باقاعدہ افتتاح کیا،میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے یہ بھی کہا کہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ میں بہتری لانے کی کوشش کررہےہیں، تعلیمی بورڈز اور جامعات کو وزیر اعلیٰ سندھ سے گورنر سندھ کو منتقل کرنے کا معاملہ قانونی ہے اس پر فوری بات نہیں کی جا سکتی۔
ایم کیو ایم کے رہنما فیصل سبزواری نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہماری کتاب سے دوری کا مسئلہ یہ ہے کہ پڑھے لکھے لوگوں میں سے 95 فیصد وہ ہیں جنھوں نے صرف نصابی کتابیں ہی پڑھی ہیں، ہمارے یہاں مذاکرے اور مباحثے پر پابندی ہے۔ انھوں نے افغانستان میں قائم طالبان حکومت کو آئیڈیل کہنے والے اور ان کی کرنسی کی قدر کو بہتر کہنے والوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم اپنے ملک کی نصف آبادی خواتین کو گھر بٹھا دیں یا اسکول، کالج اور یونیورسٹیز کے دروازے ان پر بند کر دیں اور مختلف طبقہ ہائے زندگی سے انھیں باہر کر دیں تو شاید ہماری کرنسی کی قدر بھی بڑھ جائیں اور ہمارے اخراجات بھی کم ہوجائیں۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پبلشرز ایند بک سیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عزیز خالد نے کہا کہ 2005سے 2023تک مسلسل کتب میلے کا انعقاد کامیابی سے جاری ہے۔ کتب میلے کے ذریعے کتب بینی کا کلچر دوبارہ آرہا ہے۔ بڑے شہروں کے علاوہ چھوٹے گاﺅں دیہات میں اب بھی علم کا ذریعہ کتابیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ درآمدی کاغذ پر ڈیوٹی کی شرح میں اضافے سے پاکستان میں کاغذ انتہائی مہنگا ہوگیا ہے جس کی وجہ سے کتابوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ لوکل فیکٹریاں جو کاغذ بناتی ہیں وہ بھی ضروریات کو پور ا نہیں کر پار ہی۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ سے درخواست کی کہ کاغذ پر ڈیوٹی کی کمی کے حوالے سے وفاق سے بات کی جائے۔
بین الاقوامی کتب میلہ پانچ روز تک جاری رہے گا جس میں کتابوں کے 330 اسٹالز لگائے گئے ہیں۔ میلے میں پہلے ہی روز عوام، طلبہ وطالبات کا رش دیکھنے میں آیااس موقع پر کتب میلے کے کنوینر وقار متین نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا جبکہ معروف مصنف اور اردو لغت بورڈ کے سابق سربراہ عقیل عباس جعفری اور اردو ادب کے معروف شاعر ڈاکٹر ہلال نقوی، آکسفورڈ پبلشرز کی سابق سربراہ امینہ سید، مذہبی اسکالر علیم قریشی کو ایوارڈ دیے گئے۔
افتتاحی تقریب میں ادیب و مصنف محمود شام ، ادیبہ فاطمہ حسن ، ادیب بلال نقوی، سینئر صحافی قاضی اسد عابد ، سعید خاور ،آل پرائیوٹ اسکول مینجمنٹ ایسوسی ایشن کے چءیرمین طارق شاہ کے علاوہ سماجی ، مذہبی ، سیاسی ، ادبی ، مصنفین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*