سندھ کے تعلیمی بورڈز میں چئیرمینز کی خالی سیٹوں کا چارج کمشنرز کے حوالے
نگراں وزیر اعلیٰ سندھ کے احکامات کے بعد نوٹیفکیشن جاری
تعلیمی حلقوں نے فیصلے کو ناقابل قبول قرار دے دیا
کمشنر کراچی سلیم راجپوت انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی، سکھر بورڈ کا چارج کمشنر سکھر اور شہید بینظیر آباد بورڈکا چارج کمشنر نوابشاہ کو دیدیا گیا
کراچی،
نگراں وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس(ر) مقبول باقر کی ہدایت کے بعد تعلیمی بورڈز کے چئیرمین کا چارج کمشنرز کو دیدیا گیا، دوسری جانب آل سندھ پرائیوٹ اسکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن سمیت تعلیمی حلقوں نے فیصلے کو ناقابل قبول قرار دیدیا، وزیر اعلیٰ ہاوس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق نگران وزیراعلیٰ نے سکھر بورڈ آف انٹرمیڈئیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کے چیئرمین کا چارج کمشنر سکھر فیاض عباسی کو دے دیا ترجمان وزیر اعلیٰ سندھ کے مطابق سکھر بورڈ کے چیئرمین رفیق پھل 16 جون 2023 کو ریٹائر ہوگئے کراچی بورڈ آف انٹرمیڈئیٹ کے چیئرمین کا چارج کمشنر کراچی سلیم راجپوت کوسونپ دیا گیا ہے
چیئرمین بورڈ آف انٹرمیڈئیٹ کراچی کی سیٹ 23 نومبر 2023 سے خالی تھی۔
نگران وزیراعلیٰ سندھ نے تعلیمی بورڈ شہید بینظیرآباد کے چیئرمین کا چارج وائس چانسلر سکرنڈ یونیورسٹی سے واپس لے لیا،وزیراعلیٰ سندھ نے تعلیمی بورڈ شہید بینظیرآباد کا چارج کمشنر نواب شاہ کے سپرد کردیا
وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنران کو تعلیمی بورڈز کا فوری چارج لے کر رپورٹ وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ بھیجنے کی ہدایت کی ہے، دوسری جانب چیئرمین آل سندھ پرائیویٹ اسکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن حیدر علی نے کہا ہے کہ تعلیمی بورڈز پہلے ہی ایڈ ہاک ازم اور پروفیشنل افراد کی عدم موجودگی کے باعث مشکلات کا شکار ہیں،بورڈز کے معاملات جز وقتی اور اضافی ذمہ داری دے کر نہیں چلائے جا سکتےکمشنرز معمول کی ذمہ داریوں اور الیکشن کی تیاری میں ہمہ وقت مصروف ہیں،نگران وزیر اعلی سندھ فوری طور پر سینئر پروفیسرز کو عارضی طور پر بورڈز کی ذمہ داری دے کر سرچ کمیٹی کے ذریعے مستقل تعیناتی کے عمل کو مکمل کروائیں،
آل سندھ پرائیویٹ اسکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سندھ میں تعلیمی بورڈز کی سربراہی کمشنرز کو دیئے جانے کے فیصلے کو پریشان کن ، نان پروفیشنل اور عاقبت نا اندیش قرار دیتے ہوئے کہا کہ سندھ میں پہلے ہی بورڈز گزشتہ آٹھ سالوں سے ایڈہاک ازم اور غیر منطقی فیصلوں کا شکار ہیں۔ایسے میں اسٹاپ گیپ ارینجمنٹ کے نام پر بورڈز کی ذمہ داری بیوروکریسی کے مصروف ترین اور بورڈز کے معاملات سے لا علم افراد کے حوالے کرنے سے مزید خرابیاں پیدا ہونگی،تعلیمی بورڈز انتہائی اہم اور حساس ادارے ہیں جن سے سندھ کے 15 لاکھ سے زائد طلبہ و طالبات کا مستقبل وابستہ ہے۔ لہذا ایسے اداروں کو اضافی چارج دے کر چلایا نہیں جا سکتا۔تعلیم اور امتحانات کے عمل سے وابستہ افراد کی تعیناتی معاملات کو بہتر بنانے کیلئے ضروری ہے۔جبکہ فوری طور پر سرچ کمیٹی کے ذریعے مستقل اور باقاعدہ تقرریاں ہی واحد حل ہے جس پر عمل کرنے سے سندھ میں بورڈز کی خرابیوں کو دور کیا جا سکتا ہے۔