
دن پہلے ان کی ٹیم سے رابطہ کیا اور کہا کہ وہ سیاسی بیانات تھے تو ان پر برا نہ منایا جائے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ میں کمزور تھا میرے بس میں کچھ نہیں تھا۔
انہوں نے میزبان سے سوال کیا کہ ’مجھے آپ بتائیں آج پاکستان کا میڈیا جو خبر چلاتا ہے وہ کیا میڈیا ہی بناتا ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مسنگ پرسنز (لاپتا افراد) کے بارے میں یہ سوچ بنائی گئی ہے کہ ان میں بہت سے دہشتگرد ہوتے ہیں جنہیں قانونی کمیوں کی وجہ سے ’غائب کرنا پڑتا ہے‘۔
عمران ریاض نے کہا کہ ’وہ سوچ جو پھیلائی گئی تھی مجھے اس پر اب افسوس ہے، کہ میں نے کبھی زندگی میں یہ سوچا بھی کہ کوئی اگر کبھی غائب ہوا تو وہ ریاست کے مفاد میں ہوسکتا ہے، میں معافی مانگ لیتا ہوں اس کے اوپر ان سارے لوگوں سے جن کا دل دکھا ہو‘۔
انہوں نے کہا کہ ’کسی کو بھی غائب کرنا کبھی بھی جسٹیفائیڈ (قابل جواز) نہیں ہے‘۔
دورانِ حراست موت کی افواہوں پر عمران ریاض نے کہا کہ ’وہ آپشن آسان تھا، میرے سے پوچھے کہ (اس دوران) کیا آسان تھا تو وہ آسان تھا‘۔
انہوں نے کہا کہ میری فیملی بتاتی ہے کہ وہ ان کیلئے قیامت کی طرح تھا، ’بندہ نہ رہے اس کی باڈی تو مل جائے نا، باڈی مل جائے تو سکون آجاتا ہے، خبر آپ کو مل گئی اب باڈی نہیں مل رہی تو بہت مشکل ہے‘۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں اسی ڈر سے باہر نہیں گیا کہ کہیں باہر ہی نہ رہ جاؤں۔
انہوں نے کہا کہ ’میرا تمام چینلز کو مشورہ ہے ابھی مجھے نوکری نہ دیں‘۔
ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’میں لوئر کورٹس کی انصاف پسندی پر حیران ہوں، میری سوچ کبھی بھی یہ نہیں تھی‘۔
انہوں نے کہا کہ لوئر کورٹ کے ججز سزائے موت کے کیسز میں ایک ایک دو دو دن میں فیصلہ کر رہے ہیں۔ حیران کن طور پر مجھے اس سے بڑا حوصلہ ملا۔
سوشل میڈیا کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ پورا ڈائنامکس ہی تبدیل ہوگیا ہے، اور اس کی کسی کو سمجھ نہیں آرہی، یہ جِن ہے بھوت، یہ نہیں جائے گا، اس کے قوانین بنانے پڑیں گے، آپ اس کو ذمہ دار تو کر سکتے ہیں کنٹرول نہیں کرسکتے، اس کو بس قانون کے دائرے میں لے آؤ۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں کے کہا کہ حوصلہ تو ٹھیک ہے، صحت بھی ٹھیک ہے، بولنے کے معاملات ایک دو دن سے بہتر ہوئے ہیں، اس میں سب سے زیادہ مدد قرآن مجید نے کی ہے، باقی زندگی میں اس کتاب کے فائدے ہی گنتا رہوں تو وہ ختم نہیں ہوسکتے، میں نے پہلی دفعہ محسوس کیا کہ یہ کتاب تو باتیں کرتی ہے’۔
عمران ریاض خان کا یہ انٹرویو ان کے وکیل میاں اشفاق نے ایک پاڈ کاسٹ میں کیا جو میاں اشفاق کے بقول ان کے یوٹیوب چینل کی پہلی پاڈ کاسٹ ہے۔ اس انٹرویو کے حوالے سے خبریں پہلے ہی گرم تھیں اور دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ عمران ریاض خان کوئی نیا کردار ادا کرنے والے ہیں۔