
کراچی(رپورٹ: کامران شیخ)
کراچی کی سیاست میں نمایاں اہمیت کی حامل ایم کیو ایم انضمام کے بعد بھی مشکلات سے دوچار ہے، ذرائع کے مطابق ایم کیوایم پاکستان کو شہر کے مختلف علاقوں سے اپنے ووٹرز اور سپورٹرز سمیت کارکنان کو یکجا کرنا بھی ایک چیلنج بن چکا ہے، تفصیلات کے مطابق ٹکڑوں میں بٹی ایم کیو ایم پاکستان کے یکجا ہونے کے بعد اندرونی اختلافات کے ساتھ کارکنان کی سطح پر بھی دوریاں پائی جارہی ہیں جبکہ چند رہنماء بھی ناراض اور فی الحال قیادت سے نالاں ہیں،
دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے عام انتخابات کی تیاریوں اور سندھ میں پیپلز پارٹی کو ٹف ٹائم دینے کے لیے جہاں جلسے اور الیکشن دفاتر کا افتتاح جاری ہے وہیں سیاسی رابطے بھی تیز ہورہے ہیں ، مسلم لیگ نون ، جمیعیت علماء اسلام، جی ڈی اے کے بعد ایم کیو ایم پاکستان نے ڈاکٹر فاروق ستار کی سربراہی میں سنی تحرک کے صدر ثروت اعجاز قادری سے انکے گھر قادری ہاوس پر ملاقات کی، ذرائع کے مطابق دونوں جماعتیں عام انتخابات میں ایک دوسرے کو سپورٹ کریں گی، ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں جماعتوں کی جانب سے مختلف حلقوں میں ایک دوسرے کی حمایت کا اعلان کیا جائیگا، جبکہ انتخابی امور سے متعلق فیصلے دونوں جماعتوں کی جانب سے تشکیل دی جانیوالی کمیٹیاں کریں گی ، ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان اور پاکستان سنی تحریک کی جلد دوسری بیٹھک لگے گی جس میں دونوں جماعتوں کی جانب سے کمیٹی میں شامل اراکین کے نام سامنے رکھے جائیں گے، انتخابی امور سے متعلق تشکیل دی جانیوالی کمیٹی کے اراکین سیٹ ٹو سیٹ کراچی کے تمام قومی و صوبائی اسمبلی کے حلقوں کا جائزہ لیں گی۔
قادری ہاوس میں ہونیوالی ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینئر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ہم نے الیکشن سے پہلے مفاہمت کا بیڑا اٹھایا ہے،پیپلزپارٹی نے گزشتہ بیس سالوں میں ایک بدترین حکمرانی کی، پیپلزپارٹی ایک سانی پارٹی بن چکی ہے،
ڈاکٹرفاورق ستار نے کہا کہ موروثی سیاست اور جاگیر دارانہ نظام کے خلاف ایم کیو ایم ایک تحریک کی شکل اختیار کرتی جارہی ہے۔
سنی تحریک کے صدر ثروت اعجاز قادری نےکہا کہ ہماری خواہش ہے کہ وسائل بلدیاتی سطح پر منتقل کیےجائیں اور اسی میں ہی ملک کی ترقی اوربقاہے۔