پروفیسر نسیم میمن نے ایک بار پھر عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کی
نسیم میمن نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری کو بھی گمراہ کن خط لکھ دیا
خاتون سے جنسی ہراسگی کیس ثابت ہونے پر نسیم میمن کو برطرف کیا گیا
محکمہ بورڈز و جامعات بھی نسیم میمن کی پشت پناہی کرنےلگا
محکمہ بورڈز و جامعات نے تاحال پروفیسر نسیم میمن کو ڈی نوٹیفائی نہیں کیا
کراچی: (رپورٹ: کامران شیخ)
محکمہ بورڈز و جامعات کی ملی بھگت کے باعث اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے چئیرمین پروفیسر نسیم میمن نے ایک بار پھر عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے، جبکہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کو بھی گمراہ کن خط لکھا گیا ہے۔
کرپشن، جنسی ہراسگی سمیت متعدد شکایتوں پر محتسب اعلیٰ نے پروفیسر نسیم میمن کو عہدے سے برطرف کرتے ہوئے احکامات جاری کیے تھے کہ حیدرآباد میں خاتون کو ہراساں کرنے کا الزام ثابت ہوا ہے جبکہ محتسب کی جانب سے جاری آرڈر میں نسیم میمن کی جانب سے استعمال کیے گئے انتہائی نازیبا الفاظ بھی فیصلے میں لکھے گئے تھے، فیصلے کے مطابق نسیم میمن کو کسی بھی سرکاری پوسٹ کےلیے نااہل قرار دیا گیا تھا جبکہ تین لاکھ روپے جرمانہ بھی کیا گیا تھا واضح رہے کہ نگراں وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس(ر) مقبول باقر نے خلاف قانون تعینات تعلیمی بورڈ ز کے سربراہوں، سیکریٹری اور ناظمین امتحانات کو عہدوں سے ہٹا دیا تھا جس پر نسیم میمن بھی جو کہ خلاف ضابطہ کراچی میں تعینات کیے گئے انھیں واپس لاڑکانہ بورڈ بھیجنے کے احکامات جاری ہوۓ تھے لیکن اسی دوران محتسب اعلیٰ کا فیصلہ آگیا جس میں نسیم میمن پر ایک خاتون کو جنسی ہراساں کرنے کا کیس ثابت ہوا اور انھیں جرمانے سمیت سرکاری عہدے کے لیے نااہل قرار دیا گیا۔ نسیم میمن نے اس فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا اور ایک بار پھر عدالت کو گمراہ کن بیان دیا لیکن انکے بیان پر دوران کیس ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پروفیسر نسیم میمن پہلے ہی سزا یافتہ شخص ہے اسے خواتین کو جنسی ہراساں کرنے کے جرم میں سزا اور جرمانہ کیاگیا ہے، واضح رہے کہ اس سے قبل بھی نسیم میمن نے معزز عدالت کو گمراہ کرتے ہوئے حکم امتناع لیا تھا، دوسری جانب نسیم میمن کے وکیل کے مطابق محتسب اعلیٰ کے فیصلے کے خلاف گورنر سندھ کو درخواست لکھی گئی ہے، تعلیمی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ خواتین کو ہراساں کرنے والے پروفیسر نسیم میمن کو قوانین کے مطابق سخت سزا دی جائے
ماہرین تعلیم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے گھناونے جرم میں سزا یافتہ شخص کا پبلک ڈیلنگ آفس میں بطور سربراہ کام کرنا جس سے خواتین محفوظ نہیں ہیں انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے اعلی حکام کو چاہیے کہ ایسے کسی بھی شخص کو پبلک ڈیلنگ پوسٹ پر نہ رکھا جائے، جبکہ نسیم میمن ایک سزا یافتہ شخص ہے جس پہ جرم ثابت ہو چکا ہے اس کے باوجود بورڈ کے چیئرمین کے طور پہ کام کرنا ایک المیہ ہے اس حوالے سے تعلیمی حلقوں اور سماجی حلقوں میں شدید تشویش اور بے چینی پائی جاتی ہے، یاد رہے کہ انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی میں
حالیہ ہونے والی انکوائری میں بھی نسیم میمن نامزد ہے، اینٹی کرپشن، چیف منسٹر انسپیکشن انکوائری ٹیم اور فائنانس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے بورڈ میں ہونے والی خرد برد کی انکوائری کی جارہی ہے.
انتہائی نازیبا الفاظ جو میسجز پر بھیجے گئے
واضح طور پر فیصلےمیں لکھے ہیں.