15 روزسے کراچی کے تعلیمی بورڈز سربراہ سمیت اہم پوسٹوں سے محروم
نگراں حکومت نےشہر کے اہم اداروں کو نظر انداز کردیا
محکمہ بورڈز و جامعات کے افسران وزیر اعلیٰ سندھ کو گمراہ کرنے لگے
نویں اور گیارہویں جماعت کا رزلٹ تاخیر کا شکار ہوگیا
اسکروٹنی سمیت معمول کے کاموں میں بھی طلباء و طالبات دربدر ہونے لگے.
کراچی: (رپورٹ: کامران شیخ)
نگراں سندھ حکومت نے صوبے کے اہم اداروں کو نظر انداز کردیا۔ نگراں حکومت تعلیمی بورڈز میں تاحال نگراں سیٹ اپ نا لگا سکی۔ تاریخ میں پہلی بار تعلیمی بورڈز شدید انتظامی بحران کا شکار ہوچکے ہیں15 دن گذر چکے بورڈز میں سربراہ سمیت اہم پوسٹیں خالی ہیں۔ موجودہ صورتحال کے باعث سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن کے ملازمین کو رواں ماہ کی تنخواہ بھی نہیں مل سکی ہے، تفصیلات کے مطابق 23 نومبر کو نگراں وزیر اعلی سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے سندھ کے مختلف تعلیمی بورڈز میں خلاف ضابطہ تعینات افسران کو عہدے سے ہٹا دیا تھا جبکہ ہٹائے گئے افسران کی جگہ کسی کو قائم مقام چارج بھی نہیں دیا گیا۔ میٹرک بورڈ کراچی میں چئیرمین اور سیکریٹری موجود ہیں لیکن ناظم امتحانات کی اہم پوسٹ خالی ہے ناظم امتحانات کی تعیناتی نا ہونے سے نویں جماعت سائینس و جنرل گروپ کے نتائج غیر معمولی تاخیر کا شکار ہے جبکہ دیگر امتحانی امور بھی بری طرح متاثر ہورہے ہیں، اعلی ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی میں چئیرمین، سیکریٹری اور ناظم امتحانات سمیت تینوں اہم پوسٹیں خالی ہیں جبکہ سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن بھی اسی صورتحال سے دوچار ہے، ٹیکنیکل بورڈ کے عملے نے ایک روز قبل تنخواہیں نا ملنے کے باعث قلم چھوڑ ہڑتال بھی کی اور بورڈ میں دھرنا دیا ۔ انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی میں اسکروٹنی جمع کرانے والے طلبہ و طالبات بھی رل گئے جبکہ گیارہویں جماعت کے امتحانی نتائج بھی غیر معمولی تاخیر کا شکار ہیں، انٹر بورڈ میں تینوں اہم پوسٹیں خالی ہونے سے شدید انتظامی بحران پیدا ہوچکا ہے، دوسری جانب محکمہ بورڈزو جامعات کے سیکریٹری اور افسران مستقل وزیر اعلی سندھ کو گمراہ کرتے ہوئے کرپشن میں ملوث افراد کو مبینہ بھاری رشوت کے عوض تعینات کرانے پر زور دئیے ہوئے ہیں ، محکمہ بورڈز و جامعات نے کرپٹ، متنازعہ اور منفی شہرت رکھنے والے افسران کو تعلیمی بورڈز میں اہم عہدوں پر تعینات کرنے کی سفارش کررکھی ہے، ذرائع کے مطابق محکمہ بورڈز کے افسران مبینہ بھاری رشوت وصول کیے بغیر نا تو افسران کو پوسٹنگ آرڈر جاری کرتے ہیں اور نا ہی تبادلہ کرتے ہیں، موجودہ صورتحال میں خدشہ ہے کہ آئیندہ سال ہونیوالے امتحانات بدنظمی اور تاخیر کا شکار ہوسکتے ہیں جبکہ تازہ ترین صورتحال کے مطابق طلبہ و طالبات اپنے معمول کے کام لیے بورڈ کے دھکے کھانے پر مجبور ہوچکے ہیں۔